واشنگٹن (جیوڈیسک) بھارت اور نیپال نے سفارتی تعلقات کو پٹری پر ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں گذشتہ سال دراڑیں پڑ گئی تھیں۔
اس معاملے پر باضابطہ پیش رفت کا اعلان نیپال کے وزیراعظم پشپا کمال دہل کے نئی دہلی کے دورے کے دوران کیا گیا، جنھیں پراچندا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بھارت کے سہ روزہ دورہٴ بھارت سے ایک ماہ سے بھی کم وقت قبل اُنھوں نے اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔
اُن کے دورے کو تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے، جب اُن کے پیش رو نے ہمالیہ کے اس چھوٹے سے ملک کو اپنے ہمسایہ چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی تھی۔
نئی دہلی میں آمد سے قبل، پراچندا نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کچھ مدت سے بگاڑ کا شکار تھے اور وہ چاہتے ہیں کہ ’’اس تلخی‘‘ کو ختم کیا جائے۔
نئی دہلی کو اس حکمت عملی کے حامل ملک کے چین کے ساتھ فروغ پاتے ہوئے تعلقات پر تشویش تھی، جس نے نیپال کو اپنے حلقہ ٴاثر میں لانے کی راہ ہموار کی۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اسے ’’ایک انتہائی پُرجوش دورہ‘‘ قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ بات چیت میں سمندر تک رسائی سے محروم اس ملک میں ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مرتکز رہے گی، جو دنیا کا غریب ترین ملک ہے۔
جمعے کے روز جن تین سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے اُن میں تعمیراتی کام کے لیے 75 کروڑ ڈالر کی امداد شامل ہے۔ یہ تعمیراتی کام گذشتہ سال نیپال میں آنے والے تباہ کُن زلزلے میں کیا جائے گا۔ باقی دو کا تعلق سڑک کے تعمیر کے منصوبوں سے ہے۔ نیپال کے مشرق سے مغرب تک پھیلے ہوئے ریلوے کے لنک اور بجلی کے منصوبوں کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی ہے۔
بھارتی سکریٹری خارجہ سبرامنئم جے شنکر نے کہا ہے کہ ’’اس میں زیادہ تر کا تعلق نیپال کی معیشت کو واپس پٹری پر لانا ہے، اور تعمیرِ نو کے پروگرام میں جان ڈالنی ہے‘‘۔
نیپالی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس دوستی کو ’’پختہ اور نادر‘‘ قرار دیا ہے۔