منہ میں چھالے ہو جائیں تو کھانا پینا دشوار ہو جاتا ہے لیکن کچھ آسان ٹوٹکوں سے فائدہ اٹھاکر منہ کے چھالوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
مٹھاس اور تیزابی مشروبات سے پرہیز: سافٹ ڈرنک کے علاوہ کھٹے اور ترش ذائقے والے مشروبات میں تیزاب ہوتا ہے جبکہ ہمارے منہ میں موجود جراثیم بھی شکر کو تیزاب میں تبدیل کرتے ہیں۔ یعنی اگر منہ میں چھالوں کے دوران سکون چاہتے ہیں تو کھانے میں کم سے کم مٹھاس استعمال کیجئے اور تیزابی خصوصیات والے مشروبات کا استعمال تو بالکل ہی چھوڑ دیجئے۔
ٹوتھ پیسٹ کی تبدیلی: ماؤتھ فریشنر اور ٹوتھ پیسٹ میں عام طور پر جھاگ بنانے کےلئے سوڈیم لاریل سلفیٹ استعمال ہوتا ہے جس سے منہ کے چھالوں میں جلن بڑھ سکتی ہے۔ اگرچہ ٹوتھ پیسٹ کی تبدیلی سے منہ کے چھالے ختم تو نہیں ہوں گے لیکن سادہ ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ پاؤڈر یا منجن استعمال کرنے سے منہ کی تکلیف میں اضافہ نہیں ہوگا۔
نمکین پانی سے غرارے: نمک کی جراثیم کش خصوصیات سے سب ہی واقف ہیں۔ نمکین پانی سے غرارے، منہ میں چھالوں کی وجہ بننے والے جراثیم کا خاتمہ کرنے میں بہت مفید ہیں لیکن یاد رہے کہ پہلے پہل نمکین پانی سے غرارے کرنے پر منہ کے چھالوں میں شدید جلن ہوتی ہے لیکن کچھ دیر بعد آرام آجاتا ہے اور یہ ایک آزمودہ گھریلو ٹوٹکا بھی ہے۔
کھانے کے سوڈے سے کُلّیاں: نمک کے علاوہ کھانے کا سوڈا بھی منہ کے چھالوں میں مفید ثابت ہوسکتا ہے، البتہ واضح رہے کہ یہ الکلی اثرات رکھتا ہے جو تیزاب کے بالکل اُلٹ ہوتے ہیں اور اپنی اسی خاصیت کی وجہ سے یہ منہ کے چھالوں میں تیزابیت ختم کرتے ہوئے تکلیف کم کرتا ہے۔ اسے استعمال کرنے کےلئے ایک کپ (200 ملی لیٹر) نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچہ کھانے کا سوڈا ملا لیجئے، ایک سے دو منٹ تک اس پانی کو منہ میں ادھر سے اُدھر کرتے رہئے اور پھر کُلّی کردیجئے۔ یہ عمل دن میں کئی بار دوہرائیے۔
ہائیڈروجن پرآکسائیڈ سے منہ کی صفائی؛ زخموں کو جراثیم سے پاک کرنے کےلئے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کا استعمال بہت کیا جاتا ہے اور اسی سے آپ منہ کے چھالوں میں بھی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ میں پانی کی مساوی مقدار ملاکر اسے ایک سے دو منٹ تک منہ میں بھر کر رکھئے اور پھر کُلّی کیجئے، اچھی بات یہ ہے کہ اس سے منہ میں جلن نہیں ہوتی اور یہ اپنا کام بہت آرام سے کرتا ہے۔
میگنیشیم ہائیڈرو آکسائیڈ سے استفادہ: سینے کی جلن اور قبض کی حالت میں میگنیشیم ہائیڈرو آکسائیڈ استعمال کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ بھی کھانے کے سوڈے کی طرح الکلی خصوصیات رکھتا ہے یعنی منہ کے چھالوں میں بھی اس سے افاقہ ہوتا ہے۔ یہ منہ کے چھالوں پر ایک جھلی بنالیتا ہے جو انہیں جلن پیدا کرنے والے مادّوں کی پہنچ سے دور کردیتی ہے۔ اسے مساوی مقدار کے پانی میں حل کرکے کُلّیاں بھی کی جاسکتی ہیں اور اگر آپ چاہیں تو اسے (خالص حالت میں) انگلی پر لگائیے اور منہ میں چھالوں پر کچھ دیر کےلئے رکھ دیجئے۔