نواکشوط (جیوڈیسک) افریقا کے مسلمان عرب ملک موریتانیہ کے مفتی اعظم الشیخ احمدو ولد حبیب الرحمان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرے۔
نواکشوط کی جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ عبدالرحمان نے کہا کہ عرب اور مسلمان ملکوں میں ایران کی مداخلت اسرائیلی دراندازی سے زیادہ خطرناک ہے۔
اس سے قبل سوموار کے روز عید الاضحیٰ کے اجتماع سے خطاب میں بھی موریتانیہ کے مفتی اعظم نے صدر محمد ولد عبدالعزیز پر زور دیا تھا کہ وہ ملک میں شیعہ مذہب کی اشاعت روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ موریتانیہ ایک سنی اسلامی جمہوری ملک ہے۔ مشترقہ اقدار و روایات کی بنیاد پر ہم ہر ایک کے ساتھ تعاون کریں گے مگر دین مقدس، اسلامی مقدسات اور بنیادی اسلامی اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
الشیخ احمدو عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ میں نہیں کہتا کہ جس ملک کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات قائم ہیں اس کے خلاف اعلان جنگ کردیا جائے مگر ملک میں شیعہ مذہب کے فروغ کے لیے کی جانے والی سازشوں کو روک تھام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم اپنے مقدسات کو کسی صورت میں نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔
انہوں نے جمعہ کے خطبہ میں کہا کہ ایران اپنی حدود سے تجاوز کررہا ہے۔ ان کا اشارہ ایرانی سپریم لیڈر کے اس بیان کی طرف تھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیاتھا کہ حج کے انتظامات سعودی عرب سے واپس لیے جائیں۔ موریتانیہ کے مفتی اعظم نے کہا کہ ایرانی فرقہ وارانہ سازشوں کی روک تھام کے لیے حکومت کو جرات مندانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔