شام (جیوڈیسک) شام میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے کا کہنا ہے کہ حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر چار فضائی حملے کیے گئے ہیں جن میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام میں گذشتہ پیر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر یہ پہلی فضائی کارروائی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ حملے کس نے کیے ہیں یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا ہے۔
ادھر روس نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے لڑنے والے شامی فوجیوں پر امریکہ کی فضائی بمباری نے ملک میں جاری غیر یقینی جنگ بندی کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
تاہم فرانس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خلاف ورزیوں کے پیچھے شامی حکومت خود ہے۔
شامی شہر حلب میں ایک کارکن نے بتایا کہ مشرقی علاقوں کرم الجبل اور الشہر میں فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں، جبکہ حلب کے ذرائع ابلاغ کے مطابق الشغور کے قریب فضائی حملے میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں دونوں ممالک کے سفیروں نے ایک دوسرے پر تنقید کی ہے اس سے قبل سنیچر کو امریکی اتحادی افواج کی جانب سے کیے جانے والے حملے کے بارے میں اقوامِ متحدہ میں روس کے سفیر ویٹالی چرکن ککا کہنا تھا کہ اس حملے نے جنگ بندی کے مستقبل پر بڑا سوالیہ نشان ڈال دیا ہے۔
روس کے مطابق اس حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکہ نے ’غیر ارادی‘ طور پر انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ جب اتحادی طیاروں کو معلوم ہوا کہ علاقے میں شامی افوج ہیں تو فضائی بمباری روک دی گئی تھی۔
سنیچر کی رات سکیورٹی کونسل کی میٹنگ کے دوران روس اور امریکہ کے نمائندوں کی جانب سے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ اس حملے کے بعد روس کی جانب سے سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا تھا۔