کراچی (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور موجودہ وزیراعظم نوازشریف کو امریکااور سعودی عرب کے شدید دباؤ ہی کے نتیجے میں پاکستان آنے کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 2001ء میں متحدہ امریکہ کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی اور متبادل موجود نہ تھا۔
ایک انٹرویو میں سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ 9/11 حملے کے بعد عالمی حالات بالکل بدل چکے تھے جس کے بعد پاکستان کا امریکی جنگ کو سپورٹ کرنا ضروری تھا، اگر افغانستان میں حملے کیلیے پاکستان امریکاکواپنے ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت نہ دیتا تو بھارت یہ کام کرنے کیلیے بالکل تیار بیٹھا تھا اوراس نے حامی بھی بھر لی تھی۔
میں نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے کافی جدوجہد کی اور اس حوالے سے بھارتی وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اورمن موہن سنگھ کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں اوریہ مسئلہ ان کے سامنے اٹھایا،یہ مسئلہ حل ہونے کے بالکل قریب تھا۔
انھوں نے کہا کہ حالات کے پلٹاکھانے کی وجہ سے پاکستاان مشکلات میں مبتلا ہوتا چلا گیا اور اور مسئلہ کشمیر کو ایک طرف رکھ دیا گیا جسے وہ حل کرنے کے خوہاں تھے لیکن بھارتی قیادت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔