راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان کی بری فوج کے ہیڈ کوارٹر جی ایچ کیو، راولپنڈی میں کور کمانڈرز کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج بالواسطہ اور بلا واسطہ خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کور کمانڈرز میٹنگ میں ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کا بغور جائزہ لیا۔
یاد رہے کہ یہ کور کمانڈرز کانفرنس انڈیا کے زیرانتظام کشمیر شمالی قصبے اُوڑی میں انڈین فوج کے ہیڈکوارٹر پر مسلح حملے کے ایک روز بعد منعقد ہوئی ہے۔ اُڑی میں انڈین فوج کے ہیڈکوارٹر پر مسلح حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
اتوار کی صبح شمالی کشمیر میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان لائن آف کنٹرول کے قریب ضلع بارہ مولا کے قصبے اُوڑی میں انڈین سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان تصادم پانچ گھنٹوں تک جاری رہا۔
جموں میں مقیم بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ترجمان نے حملے میں 17 فوجی اہلکاروں کے مارے جانے کی تصدیق کی تھی جبکہ ایک مزید زخمی فوجی پیر کو چل بسا۔
بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے انڈیا کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کے حوالے سے کہا کہ ’ہم خطے میں تازہ واقعات اور ان کے پاکستان کی سکیورٹی پر اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
جنرل راحیل شریف نے مزید کہا کہ پاکستانی مسلح افواج بالواسطہ اور بلا واسطہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
’پاکستانی مسلح افواج نے عوام کے ساتھ مل کر ہر چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور ملک کی خودمختاری اور وقار کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔‘
انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ چاروں شدت پسندوں کا تعلق جیش محمد سے تھا ۔ انھوں نےکہا کہ ’حملہ آروں کے پاس کچھ ایسی اشیا تھیں جن پر پاکستان کی مارکنگ تھی۔‘
واضح رہے کہ اُڑی میں انڈین فوج کے ہیڈکوارٹر پر حملے کے بعد انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اس کی شناخت ایک دہشت گرد ریاست کے طور پرکی جانی چاہیے اور اسے الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہے ۔‘