نیو یارک (جیوڈیسک) وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کا کہنا ہے وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان باہمی اختلافات اور ایشوز کے حل کے لیے امریکی حکومت اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری مدد کریں گے۔
پیر کو وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے یہ بات نیو یارک میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کے دوران کہی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر 107 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں اور ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
’مجھے اب بھی امریکی صدر بل کلنٹن کا وعدہ یاد ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی اختلافات اور تنازعات کو حل کرانے میں امریکہ مدد کرے گا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ ’میں نے خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ہمیشہ ہمسایہ ممالک کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق جان کیری نے دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے میں پاکستان کی مسلح افواج، پولیس اور سکیورٹی اداروں کی کوششں کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ امن اور سکیورٹی پاکستان اور افغانستان دونوں ہی کے مفاد میں ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے برطانوی ہم منصب ٹریسامے سے بھی ملاقات کی جس میں انھیں کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم دنیا کو کشمیر کے حوالے سے کیے جانے والے وعدے یاد دلاتے رہیں گے۔‘ انھوں نے برطانوی وزیراعظم سے کہا کہ وہ انڈیا کو اس بات پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں کہ وہ کشمیر میں فوج کا ظالمانہ استعمال نہ کرے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک روز قبل ہی انڈیا کے زیرانتظام کشمیر شمالی قصبے اُوڑی میں انڈین فوج کے ہیڈکوارٹر پر مسلح حملہ ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اُڑی میں انڈین فوج کے ہیڈکوارٹر پر مسلح حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ اتوار کی صبح شمالی کشمیر میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان لائن آف کنٹرول کے قریب ضلع بارہ مولا کے قصبے اُوڑی میں انڈین سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان تصادم پانچ گھنٹوں تک جاری رہا۔