کالم نگاروں سے درخواست ہے کہ وہ اس چیز کو نوٹ کریں جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ اور عافیہ مومنٹ کی انچارج پریس کانفرنس میں کہہ چکی ہے جسے راقم نے بھی گزشتہ سال١٤ اگست یوم آزادی پر اپنے کالم میں لکھی تھی جو نوائے وقت کراچی میں شائع ہوا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ نیوکلیئر سائنسٹ نہیں ہے اور نہ ہی امریکی شہری ہے ان کی بہن کی زبانی سنیے”ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کا یہ قصور ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اور پاکستانی شہری ہے۔
پاکستانی میڈیا ان کونیورولجسٹ ،نیوکلیئر سائنسٹ اور امریکی شہری لکھتا رہا ہے مگر ان کی بہن فوزیہ صدیقی نے اپنے ایک انٹرویو جو نوائے وقت سنڈے میگزین مورخہ ١٠ ١کتوبر ٢٠١٠ ء میں شائع ہوا تھا کہا کہ حکومت کے نمائندے اور بعض نامور صحافی غلط بیانی کر رہے ہیں کہ وہ نیوکلیئر سائنسٹ اور امریکی شہری ہے۔بلکہ وہ leaning through ammitaton میں پی ایچ ڈی ہے”۔بے شک پاکستان کے کالم نگار قابل تعریف ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ ،قوم کی بیٹی،٨٦ سالہ امریکی قیدی کی رہائی کے لیے ہمارے کالم نگار اپنے اپنے طریقے سے پاکستانی حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑتے رہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ عالمی میڈیا کے ضمیر کو جگانے کی بھی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ بین الالقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنا فرض یاد دلاتے رہتے ہیں۔ مگر آج تک قوم کی بیٹی کی امریکی جیل سے رہائی ممکن نہ ہو سکی۔ہماری امریکی غلام حکومتیں کے اہل کارجو امریکی سے ڈالر لے کر اپنے بیرون ملک اکاونٹس میں اپنے جمع کرواتے رہتے ہیںوہ کیسے امریکا سے قوم کی بیٹی کو رہائی دلا سکیں گے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے قائم کردہ عافیہ مومنٹ کی روح ِرواں ڈاکر فوزیہ نے کچھ عرصہ قبل کراچی فاران کلب میں کالم نگاروں ،جن میں مدرسوں کے کالم نگار طالبعلوں، مرد و خواتین لکھاری موجود تھے جن کی حسن کارکردگی پر انعام پیش کیے جس میں(ر) جسٹس وجیہ الدین صاحب نے صدارت کی پوزیشن حاصل کرنے والوں میں انعامات تقسیم کیے ۔راقم کو بھی اس پروگرام میں دعوت دی گئی تھی جس میں ٹرافی بھی دی گئی۔ اس پروگرام کاذ کرنے کا مقصد یہ تھا ڈاکٹر عافیہ کی رعائی کے لیے مہم تیز کی جائے ابھی چند پہلے عافیہ مومنٹ کی ڈاکڑ فوزیہ جناب اطلاف شکور کے ساتھ سائوتھ افریقہ تشریف لے گئی ہیں تا کہ بین الالقوامی طور پر بھی مہم کو تیز سے تیز تر کیا جائے۔ اس سے قبل ڈاکٹر فوزیہ کی پیٹیشن پر ١٣ جولائی ٢٠١٣ء کو سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے۔
حکومت کو پاکستان کو حکم دیا ہے کہ ریپٹریشن (قیدی کا تبادلہ کا قانون)پر ٹھوس قدم اٹھائے اور ڈاکٹر عافیہ کو واپس پاکستان لائے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر فوزیہ کافی دن اسلام آباد میں مقیم رہی اور نواز حکومت سے عدلیہ کے حکم پر عمل کرنے کی درخواست کرتی رہی۔ ڈاکٹر عافیہ کو واپس پاکستان لائے پارلیمنٹ کی کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ عالمی پریشئر پر امریکہ دنیا میں بہت ہی بدنام ہوا جس کا اظہار امریکی نمائندہ پاکستان میں کچھ ماہ پہلے کر چکا ہے۔امریکی حکومت اس امر پر راضی ہو گئی ہے کہ فیس سیونگ کے عوض وہ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان کے حوالے کرنے پر تیار ہے ۔٢٨ اگست٢٠١٣ کو کیبنیٹ کی میٹنگ ہو ئی تھی۔میٹنگ کے ایجنڈے سیرل نمبر ٥ پر اس کیس کو رکھاگیا تھا جو منظور بھی ہوا اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو کاروائی کی لیے کہا بھی گیا تھا ہمارے حکمرانوں کے دل میںذرا سی بھی غیرت ہے تو قوم کی مظلوم بیٹی کو امریکی حکومت سے واپس لاتے مگر بدقسمتی سے ابھی تک کچھ نہیں ہو ا۔پاکستان کے ایک ایک حکمران سے ڈاکڑ عافیہ اپنی بہن کی رہائی کی لیے ملی۔ ملکوں ملک دوارے کیے ٦٢ سے زائد ملکوں میں عافیہ مومنٹ کی انچارج ایک بے سہارا عورت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی انتھک کوششوں کی وجہ سے مظاہرے ہوئے۔
United States
اس وجہ سے امریکا کی عدلیہ پر اس کے اپنے ہی ملک میں لوگ خلاف ہو گئے عدالت عافیہ کو دہشتگرد ثابت نہ کر سکی تھی صرف اس کے سپاہیوں کو زخمی کرنے کی وجہ سے( جس کا عافیہ نے عدالت میں انکار کیا تھا)٨٦ سال قید تنہائی کی سزا سنائی تھی ساتھ ہی ساتھ عافیہ مومنٹ کی جانب سے پاکستان بھر میں ملک گیر احتجاج کیا گیا ملک کی ساری سیاسی پارٹیوں ،سول سوسائٹی، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس پر احتجاج کیا بڑ ے بڑے مظاہرے کئے گئے پاکستان کی عدلیہ نے بھی ڈاکٹر فوزیہ کی پیٹیشن پر فیصلہ سنایا۔ ١٣ جولائی ٢٠١٣ء کو سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کو حکومت پاکستان کو حکم دیا ہے کہ ریپٹریشن (قیدی کا تبادلہ کا قانون)پر ٹھوس قدم اٹھائے اور باقی سزاپاکستان کی کسی جیل میں گزارے اس پرورثاء اور عافیہ سے وکیل کے ذریعے تحریری رضا مندی حاصل کر لی گئی تھی۔
امریکہ کی اس تجویز کو حکومت پاکستان کی وزارت خارجہ نے لاء منسٹری کے حوالے کیا کہ وہ قانونی پوزیشن واضح کرے۔ لاء منسٹری نے اس پر کوئی ا عتراض نہیں کیا اور وزارت خارجہ کو واپس کاروائی کی لیے بھیج دیاوزارت خارجہ نے اس تجویز کو کیبنیٹ کے سامنے رکھنے کے لیے بھیج دیاتھا اور کیبنٹ کی میٹنگ ٢٨، اگست ٢٠١٣ ء کو ہوئی تھی اس میں کیبنیٹ اگر اسے پاس کر دیتی ہے تو ضروری کاروائی کے بعد عافیہ ہفتے بھر کے اندر واپس پاکستان کی کسی بھی جیل میں سزا کانٹنے کے لیے واپس آسکتی ہے ذرائع نے اس پر تبصرہ کرتے کہا ہے کہ اگر نواز شریف سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو کیبنیٹ سے پاس کروا دیتے ہیں تو یہ عوام کے دل جیتنے کا بہترین موقعہ تھا۔
کیونکہ کہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور برنیگ ایشوہے نواز شریف اس سے قوم کے دل جیت سکتے تھے ۔ مگر معلوم نہیں اس سلسلے میں پیش رفت کہاں رک گئی ہے اور قوم کی بیٹی اب بھی صلیبیوں کی قید میں اب ایک اور کوشش شروع کی گئی ہے ۔امریکی قانون کے مطابق قیدی درخواست دے سکتا ہے کہ میرا کیس دوبارہ سنا جائے کیونکہ پہلی عدالت نے کیس کو تفصیل کے ساتھ نہیں سنا۔
ڈاکٹر فوزیہ عافیہ مومنٹ کی انچارج کے مطابق امریکی عدالت میں درخواست داہر کر دہی گئی ہے اہل وطن سے درخواست ہے کہ دعا کریں امریکی حکومت عدلیہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کر دے آمین۔