کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ توہین مذہب اور ناموس رسالت جیسے حساس موضوعات پر کسی معاملے کو ہوا نہ جائے، سول سوسائٹی کے نام پر چند لبرل و سیکولر عناصر اسلام دشمن اور پاکستان مخالف بلاگرز کے لئے احتجاج کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مذہبی حلقوں میں بے چینی اور تشویش بڑھ رہی ہے، نا سمجھ سیکولر عناسر کو کم از کم یہ تو سوچناچاہیے کہ ان بلاگرز نے کس طرح کی زبان اور غلاظت اپنے پیجز اور ویب سائٹ پر پھیلائی ہوئی ہے،یہاں بات شدت پسندی اور فرقہ واریت کی نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے مجموعی عقائد کی ہے، سلمان حیدر اور اس کے ساتھی وہی کام کر رہے ہیں جو سلمان رشدی نے کیا،یہ لوگ انسانیت کی خدمت نہیں کر رہے تھے بلکہ انسانیت کو سنگین انتشار کا شکار کر رہے تھے۔
ہماری اطلاعات کے مطابق ان کی فنڈنگ دشمن ممالک سے ہے اوریہ لوگ پاکستان مخالف ایجنڈے پر کارفرما تھا،ایسی صورتحال میں شیما کرمانی اور عاصمہ جاہنگیر جیسے دین فروشوں کو بھی گرفتار کیا جائے کیوں کہ سول سوسائٹی کے نام پر بلاگرز کے لئے احتجاج یہی لوگ کر رہے ہیں،یہ واقعات معمولی نوعیت کے نہیں ہیں، نظر انداز نہیں کئے جا سکتے ہیں،ناموس رسالت اور مذہب اسلام پر حملہ کرنے والوں کو براہ راست جواب دے سکتے ہیں، جو ان عناصر کے تصور سے بھی زیادہ مشکل ہوسکتاہے،کراچی میں بڑھتی ہوئے سردی کے پیش نظر جمعیت علماء پاکستان کے شعبہ فلاح و بہبود کے تحت مختلف علاقوں میں گرم کپڑے اور دیگر سامان فراہم کیا گیا، اس حوالے سے شاہ محمد اویس نورانی نے از خود بعض علاقوں میں سامان تقسیم کیا، اس موقع پر ملاقاتوں میںجمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ آنے والا دور اسلامی قوتوں کے غلبے کا دور ہے،295Cکے قانون پر کسی قسم کی تبدیلی کا امکان بھی نا قابل قبول ہے، ناموس رسالت ۖ پر کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ملک پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، یہود و نصاریٰ کا ایجنڈا نہیں چلنے دینگے۔
ہر قسم کے اسلام دشمنی پر مبنی قانون کی سیاسی و مذہبی سمیت تمام پلیٹ فارم پر مزاحمت کرینگے، سیکولر ملک دشمن پالیسی پر چلنے والے بلاگرز کے خلاف توہین اسلام اور توہین رسالت کا کیس چلا یا جائے اور سخت ترین سزا دی جائے، معاشرے میں انتشار اور فساد پھیلانے والے بدبخت لوگ معاشرے امن اور توازن کا نظام خراب کر دیتے ہیں جس سے متضادتہذیب اور معاشرت تصادم کا شکار ہوتی ہے،ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان میں ایسی کسی صورتحال سے دوچار ہونا پڑے جیسے بنگلادیش میں گزشتہ چند ایک سال سے ہو رہا ہے، وہاں پر شدت پسند سیکولر بلاگرز پر اسرار اموات کا شکار ہوئے ہیں۔
سائبر کرائم بل کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا ، کیا یہ قوانین ان اسلام دشمن اور پاکستان مخالف بلاگرز پر لوگو نہیں ہوتے ہیں،پنجاب میں اسپیکر پر اذان دینے والے موذن کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت دھڑ لیا جا تا ہے تو پھر ان بلاگرز کے خلاف اب تک انتظامیہ نے کوئی پرچہ کیوں نہیں کاٹا ہے؟ہم تصادم سے قوم کو بچانا چاہ رہے ہیں،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے وفاقی حکومت کو چاہیے کہ حکمت عملی سے کام لیں اور امریکہ لو خط لکھیں،پاکستان کے باشندے کو پاکستان میں ہونا چاہیے، یہ موقع شائد پھر نہ آسکے، مشرف دور میں سینکڑوں پاکستانیوں کو ڈالر کے عیوض بیچ دیا گیا،انہوں نے لیاری، کھارادار، میٹھا دار، صدر اور دیگر علاقوں کو دورہ کرتے ہوئے عوام اور خادمین سے ملاقاتیں کی۔