اسلام آباد (جیوڈیسک) ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کرکے سفارشات دیدی ہیں۔ حکومت کارروائی کرے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ میں جو سفارشات پیش کیں، اگر ان پر عمل ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی مجھ سے پوچھتی ہے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں تھا یا نہیں؟ میں اگر یہ بتا دوں تو پیچھے رہ کیا جاتا ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو لاپتا افراد کے معاملے پر بھی بریف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کے سربراہوں کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں، انہیں کیسے بلائیں، معاملہ چند ماہ میں حل کر دیں گے۔
لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں توقعات کے مطابق تعاون نہیں کیا جا رہا۔ شہریوں کی گمشدگی میں کسی بھی محکمے کا بڑے سے بڑا افسر ذمہ دار ہوا تو اس کا نام رپورٹ میں شامل کریں گے۔