اسلام آباد (جیوڈیسک) غازی رشید قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کر دی گئی، پرویز مشرف کی عدالت طلبی کا حکم نامہ برقرار، عدالتی دائرہ اختیارسے متعلق پرویز مشرف کی درخواست پر وکلاء نے دلائل مکمل کر لیے۔ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج واجد علی نے غازی عبدالرشید قتل کیس کی سماعت کی۔
پرویز مشرف کی جانب سے اختر شاہ ایڈووکیٹ جبکہ مدعی مقدمہ کی طرف سے طارق اسد اور عبدالحق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی گئی عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق درخواست پر وکلاء نے دلائل مکمل کر لیے، طارق اسد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بیرونی جارحیت کی صورت میں فوج کے کمانڈر کو مکمل اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ سول انتظامیہ کی مدد کے لیے آنے والی فوج کمانڈر کی مرضی سے نہیں بلکہ قانون کے تحت کام کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اختیارات پرویز مشرف کے پاس تھے ، لال مسجد آپریشن کے بھی وہی ذمہ دار ہیں ۔ پرویز مشرف نے آپریشن سے پہلے بیان دیا کہ ہتھیار نہ ڈالنے والے مار دیئے جائیں گے ۔ طارق اسد کا کہنا تھا کہ عدالت نے 23 مرتبہ پرویز مشرف کی طلبی کا حکم دیا مگر وہ ایک مرتبہ بھی پیش نہ ہوئے ۔ عبدالحق ایڈووکیٹ نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ ملزم پر فرد جرم عائد کر کے شہادتیں طلب کی جائیں۔
پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے جوابی دلائل دینے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی استثنی کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے پرویز مشرف کی طلبی کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت چھبیس فروری تک ملتوی کر دی ۔ آئندہ سماعت پر عدالت میں جواب الجواب جمع کرایا جائے گا۔