اسلام آباد (جیوڈیسک) ہائی غازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر کے خلاف پولیس کی تفتیش کو مدعی کے وکلا نے بد نیتی پر مبنی قرار دے دیا۔
لال مسجد آپریشن کے دوران غازی عبدالرشید اور دیگر جاں بحق ہونے والوں کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لئے تیس اپریل دوہزار بارہ سے پچیس مارچ دوہزار تیرہ تک 13 درخواستیں تھانہ آبپارہ میں دی گئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کے تاخیری حربوں کا نوٹس لیتے ہوئے 12 جولائی کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔
پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا لیکن تفتیش اور گرفتاری التواء میں رکھی اور 10اکتوبر تک کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ مدعی کے وکلا کا کہنا ہے کہ مشرف کو بچانے کے لئے فراہم کردہ ثبوت ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائے گئے۔
پرویز مشرف کی ضمانت کے بعد تفتیش پر انگلیاں اٹھنے لگیں تو آئی جی اسلام آباد نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ الزام ثابت کرنا تو مدعی کی ذمہ داری ہے۔