اسلام آباد (جیوڈیسک) غازی عبدالرشید اور ان کی والدہ کے قتل کیس میں پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج واجد علی کی عدالت میں جاری ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لال مسجد آپریشن سے قبل اسلام آباد سے لوگوں کو اغوا کیا جا رہا تھا۔ پولیس فائل میں سابق صدر کی جانب سے آپریشن کا کوئی حکم موجود نہیں۔
الیاس صدیقی نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے آپریشن کے لئے فوج کو بلایا۔ آپریشن میں آرمی کے 6 افسران بھی جاں بحق ہوئے جن کا مقدمہ بھی درج ہونا چاہیے۔ 6 سال تک سابق صدر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں پیش کیا جا سکا۔ مدعی مقدمہ کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ لال مسجد آپریشن کیلئے فوج کا بلانا درست اقدام نہیں تھا۔ آپریشن کے پہلے روز فوج کی فائرنگ سے 24 بے گناہ طالب علم جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد آپریشن کے دوران متعدد لاشوں کو جلا کر ناقابل شناخت بنا دیا گیا۔
ایڈووکیٹ طارق اسد کی جانب سے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے فیصلے کا حوالہ بھی عدالت میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے دوران تفتیش اہم ثبوتوں کو نظر انداز کیا۔ پرویز مشرف لال مسجد آپریشن کا ماسٹر مائنڈ اور مرکزی ملزم ہے جس نے آئین پامال کرکے پوری قوم کو یرغمال بنائے رکھا۔
وہ پوری قوم کو مکا دکھاتا رہا۔ وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت پر دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی محفوظ کیا گیا فیصلہ کل سنائیں گے۔ دوسری جانب غازی عبدالرشید قتل کیس کا ٹرائل علاقہ مجسٹریٹ امان اللہ کی عدالت سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں منتقل کر دیا گیا ہے جس پر کل سماعت ہو گی۔ پولیس کی جانب سے چالان عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد ٹرائل سیشن کورٹ کو منتقل کیا گیا۔