عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان متحدہ افغان حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پا گیا

Abdullah Abdullah,Ashraf Ghani

Abdullah Abdullah,Ashraf Ghani

کابل (جیوڈیسک) افغان صدارتی انتخابات کے امیدوار اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ متحدہ حکومت کے قیام پر راضی ہوگئے جبکہ اس حوالے سے دونوں رہنماؤں نے ایک معاہدہ پر دستخط بھی کر دیئے۔

5 اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے دونوں رہنماؤں نے متحدہ حکومت کے قیام پر اتفاق کرلیا جبکہ اس حوالے سے دونوں رہنماؤں نے ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے بعد متحدہ حکومت بنائی جائے گی جس میں دونوں جماعتوں کو برابری کی نمائندگی ملے گی۔

معاہدے کے بعد الیکشن 2014 میں پہلے کامیاب اور پھر ناکام قرار دیئے گئے امیدوار عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اور مخالف امیدوار اشرف غنی کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ قومی اتحاد کو مضبوط بنانے کے لئے آگے بڑھا جائے اور اختلافات اور انتخابات کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے ملکی بہتر مستقبل کے بارے میں سوچا جائے جبکہ اس حوالے سے ایک اہم قدم اٹھایا ہے جس کے بعد امید ہے کہ افغانستان کا مستقبل مزید بہتر ہو گا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کامیاب قرار دیئے گئے امیدوار اشرف غنی نے معاہدے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی فریضہ سمجھتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مل کر ملکی خدمت کریں گے اور ملکی اتحاد قائم کرنے کے لئے دونوں کا ساتھ چلنا ناگزیر ہے اس لئے دونوں ملکی استحکام کے لئے دونوں جانب سے متحدہ حکومت کے قیام پر رضا مندی ظاہر کی گئی ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی معاہدے کی تقریب میں موجود تھے جنہوں نے افغانستان میں متحدہ حکومت کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد افغانستان میں سیاسی جمود کا خاتمہ ہوگا اور ایک مرتبہ پھر سیاسی عمل آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بہتر مستقبل کے لئے سیاستدانوں کے درمیان اختلافات کا خاتمہ اور جمہوری حکومت کا قیام وقت کی ضرورت ہے، امید ہے کہ دونوں رہنما افغانستان کے استحکام کے لئے مل کر آگے بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال 5 اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں کوئی بھی امیدوار کامیابی کے لئے مطلوبہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرپایا تھا جس کے بعد انتخاب کا دوسرا مرحلہ کرانا پڑا جس میں الیکشن کمیشن نےاشرف غنی کو کامیاب قرار دے دیا تھا جسے عبداللہ عبداللہ نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے از خود اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا تھا۔