اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) 3 سال قبل27 فروری 2019 کو آج ہی کے دن پاک فضائیہ کے شاہینوں کے ہاتھوں مگ21 جہاز کی تباہی کے بعد گرفتار ہونے والے ہواباز ابھی نندن کے زیراستعمال ہوابازی کا سامان ایکسپائرہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بھارتی ونگ کمانڈرابھی نندن سے ملنے والی لائف سیونگ ڈرگز، چاکلیٹ اور دیگرسامان 2016 تک قابل استعمال تھا۔ جنگی ہوابازی میں کلیدی حیثیت کا حامل یہ سامان اس وقت لڑاکا پائلٹ کو معاونت فراہم کرتا ہے جب وہ ہنگامی طور پر پیراشوٹ کے ذریعے کسی ویران مقام پر لینڈ کرجائے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی فضائیہ ہمیشہ ایک بڑی اور منظم ایئرفورس ہونے کا دعویٰ کرتی ہے مگران ناقابل استعمال اشیا کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ انڈین ایئرفورس بے سروسامانی اور ہنگامی تربیت کے فقدان کے علاوہ شدید بوکھلاہٹ کا بھی شکار تھی۔ 26فروری 2019 کو رات کی تاریکی میں بھارتی فضائیہ کے جنگی جہازوں نے پاکستانی حدود کی خلاف وزری کی۔ پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی میں بھارتی لڑاکا طیارے پے لوڈ درختوں پر گرا کر بھاگ نکلے۔
جواب میں پاکستان نے پاک فضائیہ کے ذریعے 27فروری کی صبح ایک آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ لانچ کیا۔ جس میں پاکستان ایئرفورس کے شاہنیوں نے بھارتی فضائیہ کے 2جہاز مگ 21 اور سخوئی 30مارگرائے۔ تباہ ہونے والے جہازوں میں سے ایک پاکستانی حدود میں گراجبکہ دوسرا انڈیا کے زیرانتظام آبادی میں گرا۔ اسی معرے کے دوران بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈرابھی نندن کی گرفتاری عمل میں آئی۔ مگردلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی نندن کے زیراستعمال اشیاء سن 2016میں اپنی مدت پوری کرچکی تھیں۔
ابھی نندن کے پاس سے ملنے والا ناقابل استعمال سامان پاک فضائیہ کے پی اے ایف میوزیم کے شوکیس میں موجود ہے۔ گیلری کی ایک دیوارپرابھی نندن کے مگ 21 طیارے کو مارگرانے والے ونگ کمانڈرنعمان علی خان (ستارہ جرأت)، بھارت کے دوسرے جہازسخوئی 30کو مارگرانے والے اسکوارڈن لیڈر حسن صدیقی (تمغہ جرأت)جبکہ بھارت کے خلاف اہم ٹارگٹ کوسرکرنے والے گروپ کیپٹن فہیم خان (تمغہ جرأت)کی تصاویربھی آویزاں کی گئی ہیں۔
پاک فضائیہ کا 27 فروری2019کا ’’ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ‘‘بھارتی ایئر فورس کے 2 طیاروں کو مار گرانے اور ایک پائلٹ کی گرفتاری کے 3 سال گزرنے کے بعد بھی بھارتی ایئر فورس کے لیے مسلسل ہزیمت اور عبرت کا باعث ہے جس نے نہ صرف پاک فضائیہ کی بھارتی ایئر فورس پر فضائی برتری کو ثابت کیا بلکہ اس کارروائی کے دوران ایٹمی اسلحہ سے لیس بھارت کی فوجی کمزوریاں بھی بے نقاب ہوئیں۔
بھارت کی جانب سے 14 فروری 2019 کو پلوامہ میں ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے اندر حملہ کرنے کی ناکام کوشش نے پاک فضائیہ کی فوجی اور تکنیکی برتری قائم کی اور ہندوستانی فوجی طاقت کے بت کو پاش پاش کر دیا ، 26 فروری 2019 کو بھارتی فضائیہ نے بالاکوٹ کے قریب پاکستان کے اندر حملہ کیا ، جس میں ایک دینی مدرسے کو نشانہ بنایا گیا جسے ہندوستان نے عسکریت پسندوں کے کیمپ کے طور پر پیش کیا اور 300 سے زائد دہشتگردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا لیکن دعووں کی تصدیق کے لئے کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے۔
فضائی حملہ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ بھارت نے بلاجواز جارحیت کا ارتکاب کیا جس کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر جواب دے گا ، پاکستان ایئر فورس نے 27 فروری 2019 کو جوابی حملہ شروع کیا جس کا مقصد بنیادی طور پر پاکستان کے عزم کا مظاہرہ کرنا تھا ، مختصر فضائی تصادم کے دوران پاک فضائیہ نے بھارتی ایئرفورس کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک پائلٹ کو گرفتار کر لیا۔
ایس یو 30 کا ملبہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گرا اور اس کا پائلٹ ہلاک ہو گیا جبکہ میگ21 کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان جن کا طیارہ پاکستان کی حدود میں گرا زندہ پکڑ لیا گیا، بڑے دشمن کے خلاف آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں پاک فضائیہ کی کامیابی کو اب ہر سال سرپرائز ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے ، پاکستان کے ردعمل کا مقصد جنگ کو روکنا اور نیوکلیئر ڈیٹرنس قائم کرنا تھا ، جس کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کشیدگی کی شدت کو مزید نہ بڑھا سکا اور پیچھے ہٹ گیا ، اس تصادم نے پاک فضائیہ کی بھارتی فضائیہ پر فضائی برتری ثابت کر دی۔
27 فروری کو پاک فوج کے میڈیا ونگ نے کہا کہ پاکستان ایئر فورس نے ایل او سی پر 6 اہداف کو نشانہ بنایا ، ونگ کمانڈر ابھی نندن کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا جنیوا کنونشن کے مطابق نیا لباس اور چائے کا مشہور کپ فراہم کیا گیا، جس پر انھوں نے تبصرہ کیا تھا ، چائے لاجواب تھی ، انہیں یکم مارچ 2019 کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا۔
فروری 2019 میں پاک فضائیہ کے ہاتھوں ذلت کا سامنا کرنے کے بعد بھارت نے یہ سمجھے بغیر کہ یہ دراصل مشین کے پیچھے آدمی ہے اور اس کے مضبوط اعصاب اہم ہیں ، ایک بار پھر ہتھیاروں اور گولہ بارود کی خریداری کا سلسلہ شروع کر دیا تاہم ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بہترین خلاصہ پیش کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے انھیں ایک خون آلود ناک دیا اور یہ اب بھی انھیں تکلیف دے رہا ہے۔