جھنگ (جیوڈیسک) جھنگ پولیس نے با اثر سیاست دان عابدہ حسین کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے مختار حسین کے خلاف دس لاکھ سے زائد روپے خورد برد کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے اسے ہی گرفتار کر لیا۔ جھنگ کے غریب مختار نے طاقتور جاگیر دارنی اور سیاستدان عابدہ حسین کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی تو پولیس نے الٹا مختار کو ہی گرفتار کر لیا۔ مختار حسین کا جرم صرف یہ تھا کہ اس نے دن رات عابدہ حسین اور ان کے اہل خانہ کی خدمت کی۔
تنخواہ مانگی تو عابدہ حسین ناراض ہو گئیں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ غریب مختار حسین کو جان کے لالے پڑ گئے۔ اس نے عابدہ حسین اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تھانہ قادر پور میں مقدمہ درج کرا دیا۔ مختار حسین نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ عابدہ حسین نے دھمکی دی ہے کہ وہ ایک کیڑی کی مانند ہے۔ جب چاہیں گی اسے گندم کے دانے کے طرح مسل دیں گی۔ مختار حسین کا کہنا ہے کہ اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عابدہ حسین بھی تشدد کرنے والوں کے ساتھ تھیں۔ دوسری طرف بااثر عابدہ حسین کے خلاف پولیس کاروائی سے کترا رہی ہے۔
ڈی پی او جھنگ کے ترجمان میاں صفدر نے دنیا نیوز کو بتایا کہ ایف آئی آر میں عابدہ حسین اور ان کے بیٹے عابد حسین کا نام ضرور ہے لیکن پولیس نے ان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی کی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کارروائی کا ارادہ ہے۔ واضع رہے کہ ملک کو آزاد ہوئے برسوں بیت گئے لیکن جاگیردارانہ سوچ ختم نہ ہوسکی۔ غریب عوام کے ساتھ آج بھی غلاموں جیسا سلوک کیاجاتا ہے۔ پاکستان میں عملی طور پر آج بھی جاگیردارانہ سوچ کا غلبہ ہے۔ آزادی کی کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود غریب کوئی عزت حاصل نہیں کر سکا۔ سیاستدان ہوں یا وڈیرے، غریبوں کا استحصال کرنے میں کوئی پیچھے نہیں رہتا۔ غریبوں کو انصاف کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں۔ سابق رکن اسمبلی لیاقت بھٹی کو ہی دیکھ لیں تین بہن بھائیوں کو زنجیروں میں جکڑ کر محبوس رکھا اوران پر تشدد کرتے رہے۔ ان کو گرفتار تو کیا گیا لیکن پہلی سماعت پر ہی ان کی ضمانت ہو گئی۔
سرگودھا میں رکن پنجاب اسمبلی نگہت شیخ نے بس ہوسٹس کو تھپڑ مار دیا اور بعد میں پولیس کو بلا کر بس ہوسٹس کے خلاف ہی مقدمہ درج کرا دیا۔ معاملہ میڈیا پر آنے کے بعد اس کی تحقیقات ہوئیں اور بس ہوسٹس کی جان چھوٹی۔ ٹنڈو محمد خان میں پیپلز پارٹی کی وحیدہ شاہ نے ضمنی انتخابات کے موقع پر پریذائڈنگ افسر حبیبہ اور اسسٹنٹ پریذائڈنگ افسر شگفتہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایسے لاتعداد واقعات موجود ہیں لیکن آج تک کبھی کسی بااثر شخص کو سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔