وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے ساتھ ہی ریپبلکن پارٹی کا کنونشن بھی اختتام پذیر ہوا جس میں انہوں نے پارٹی کی جانب سے باضابطہ صدارتی امیدوار کی نامزدگی کو قبول کیا۔
اس موقع پر انہوں نے تمام روایات کو توڑتے ہوئے وائٹ ہاؤس کو سیاسی پس منظر کے طور پر استعمال کیا اور کہا کہ ابراہم لنکن کی جماعت کسی بھی شخص کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے جو امریکہ کی راستبازی میں یقین رکھتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ابراہام لنکن کے بعد سیا فام امریکیوں کے لیے سب سے زیادہ کام میں نے کیا ہے اور ان کی حالات زندگی بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخاباتہمارے ملک کی تاریخ کے سب سے اہم انتخابات ہونگے،میرے اقتدار میں داعش کا لیڈر البغدادی اور ایرانی پاسبان انقلاب کا کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے۔
ٹرمپ نے اسرائیل کے حوالے سے اپنے امن معاہدے کا ذکر کرتےہوئے امریکی سفارت خانے کے تل ابیب سے القدس منتقل کرنے سمیت متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ٹرمپ نے انتخابی دوڑ میں اپنے حریف ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ا ب سے پہلے کبھی بھی دو جماعتوں، نظریوں اور دو فلسفوں کے درمیان انتخاب کا اتنا واضح فرق نہیں تھا۔
انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ایجنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بڑی جماعت کے نامزد امیدوار نے اس سے پہلے کبھی اس طرح کی انتہا پسندانہ تجاویز کی پیشکش نہیں کی ہوگی۔
کنونشن سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس سے متعلق اصول و ضوابط کی پابندی نہیں کی تاہم اس وبا پر فتح پانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے اختتام تک یا بہت ممکن ہے کہ اس سے پہلے ہی امریکہ کے پاس اس کی ویکسین ہوگی۔