طرابلس (جیوڈیسک) لیبیا نے امریکی فوج کے ہاتھوں القاعدہ رہنما ابو انس اللبی کی گرفتاری کو اپنے شہری کا اغوا قرار دے دیا، کہا اسے ہمارے حوالے کیا جائے۔ امریکی صدر کہتے ہیں اللبی کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدربارک اوباما نے کہاکہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ابوانس اللبی امریکیوں سمیت سیکڑوں افراد کے قتل میں ملوث ہے۔ انھوں نے کہاکہ امریکا دہشت گرد گروپوں کاتعاقب جاری رکھے گا۔
ابوانس اللبی کوگزشتہ ہفتے امریکی کمانڈوز نے ایبٹ آباد طرز کے آپریشن میں طرابلس میں کارروائی کرتے ہوئے اس وقت گرفتار کیا جب وہ کارپارک کر رہا تھا۔ ابوانس اللبی مشرقی افریقہ میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں میں امریکا کو انتہائی مطلوب تھا۔ ادھر لیبیا نے امریکی فوج کی کارروائی پر شدید رد عمل کاا ظہار کیا ہے۔ طرابلس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر انصاف نے کہا کہ امریکا پر واضح کر دیاہے کہ انھوں نے لیبیا کے شہری کو اغوا کیا ہے جس کی لیبیا کا قانون اجازت نہیں دیتا۔ لیبیا نے امریکا سے مطالبہ کیاہے کہ ابوانس اللبی کو فوری لیبیا کے حوالے کیا جائے۔
ری پبلیکنز نے بھی اوباما پر خوب تنقید کی اور کہاکہ ابوانس اللبی سے سمندر میں موجود جہاز پر تفتیش کرنا مناسب نہیں۔ اسے گونتا نامو بے جیل منتقل کیا جائے۔ دوسری جانب ابو انس اللبی کے بیٹے نے برطانوی اخبار سے بات چیت کے دوران اپنے باپ کوبیگناہ قرار دیدیا۔ عبداللہ الرقعی کا کہنا ہے کہ اس کا باپ امریکی سفارت خانوں میں ہونے والے دھماکوں میں ملوث نہیں اور جب وہ برطانیہ میں رہتے تھے تو پیزا ریستوران میں ملازمت کرتے تھے۔ بعد میں پولیس کے ہراساں کرنے پر انھیں برطانیہ چھوڑنا پڑا۔