حضرت حلیمہ کا گھرانہ

Hazrat Halima

Hazrat Halima

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
رشک آتا ہے بوڑھے آسمان پر ہوائوں فضائوں ملائکہ پر اور حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللی تعالی عنہ کے آنگن اور گھر پر نسلِ انسانی کے سب سے بڑے انسان محبوب خدا سردار الانبیاء اور مالک دو جہاں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بچپن کے دلفریب نظاروں ادائوں مسکراہٹوں پہلا قدم پہلا لفظ چلنے دوڑتے اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے اماں اماں کر کے حضرت حلیمہ سعدیہ کا دامن پکڑتے اُن کے پیچھے دوڑتے اپنے رضائی بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلتے کھاتے پیتے معصوم گفتگو اور کائنات کی سب سے پیار ی مسکراہٹ کو اِنہوں نے بار بار دیکھا پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ننھے حضور کی دلنشیں ادائوں سے خود کو چاند تاروں کی خوبصورتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ادائوں کے سامنے یقینا ماند پڑ جاتی ہو گی جب ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رضائی بہنوں اور بھائی شیما ، انیسہ اور عبداللہ کے ساتھ کھیلتے ہوں گے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رضائی باپ حارث بن عبدالغری آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کی سعادت حاصل کر تے ہونگے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بکریاں چرانے جاتے ہونگے تو آسمان پر بیٹھا مالک بے نیاز بھی پہلے آسمان پر آکر اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معصوم دلفریب نظاروں میں گھر جاتا ہو گا اور نبض کائنات یقینا تھم جاتی ہو گی۔

کیونکہ جب بھی کو ئی اپنے محبوب کے سحر انگیز نظاروں میںگم ہو تا ہے تو اسے اپنی ہوش نہیں رہتی ۔ ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک جن ذروں پر پڑتے وہ سونے میں تبدیل ہو جاتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جدھر نظر اٹھاتے کائنات اور وادی جگمگا اٹھتی آج سعودی عرب میں سونے اور تیل کے جو ذخائر موجود ہیں وہ یقینا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں کی خیرات ہیں ۔ حضرت حلیمہ سعدیہ فرماتی ہیں ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نشونما اتنی تیزی سے ہو ئی تھی کہ دوسرے لڑکے اتنی تیزی سے نہیں بڑھتے تھے ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب دو ماہ کے ہو ئے تو گھنٹوں کے بل چلنا شروع ہو ئے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین ماہ کے ہو ئے تو دونوں پائوں مبارک پر کھڑے ہو نے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک نے جیسے ہی چار ماہ کو چھوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیوار پکڑ کر کھڑا ہو نا شروع کر دیا پانچویں ماہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رفتار میں طاقت آگئی تھی اور ساتویں ماہ ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھی طرح چلنا شروع کیا۔

Muhammad SAW

Muhammad SAW

اِس طرح حضر ت حلیمہ سعدیہ کے آنگن اور گھر کی زمین کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تلوئوں کو بوسے لینے کی سعادت ملنا شروع ہو گئی ۔ جب ننھے سردار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک نے آٹھ ما ہ کو چھوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لب مبارک نے بولنا شروع کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بو لے تو پھولوں کی برسات ہو ئی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نو ماہ کے ہوئے تو فصیح گفتگو فرمائی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دس ماہ کے ہو ئے تو دوسرے بچوں کے ساتھ تیر اندازی فرمائی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو اور الفاظ کی ادا ئیگی بلکل صاف اور واضح تھی آپ تتلا کر بات نہیں کر تے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عام بچوں کی نسبت تیز چلتے اور دوڑتے تھے اور پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک دو سال کی ہو ئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسروں کی نسبت زیادہ طاقتور تندرست اور بڑے معصوم ہوتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوبصورتی اور ملکوتی حسن کا یہ مقام تھا کہ صبح جب اٹھتے تو سرمہ لگائے بغیر بھی آنکھیں سُر مگین ہو تیں اور بالوں میں تیل نہ لگانے کے باوجود بال چمک دار ہو تے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک سے انوار کے آبشار ہر وقت اُبلتے رہتے اماں حلیمہ فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک ہر وقت ایسا روشن اور چمک دار تھا کہ مجھے کبھی بھی چراغ جلانے کی ضرورت محسوس نہیں ہو ئی بچپن سے ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کی بر کات سے مسلسل معجزوں کا ظہور ہو رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا حضرت عباس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین میں شامل ہو نے کی وجہ آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی دلیل تھی میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انگلی سے جس طرف اشارہ فرما تے چاند ادھر چلا جاتا۔

عرشی فرشتے ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کا طواف کر نا اپنی سعادت عظیم سمجھتے تھے اماں حلیمہ فرماتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جھولا کبھی بھی ہمارے ہلانے کا محتاج نہیں ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی جھولے میں ہوتے تو کسی کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جھولا ہلانے کی ضرورت نہ ہو ئی بلکہ جھولا خود بخود ہی ہلتا رہتا کیونکہ قدسی ملائکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جھولے کو ہلاتے رہتے۔اماں حلیمہ فرماتی ہیں جب سے ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری وادی میں آئے تھے مسلسل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود مبارک کی وجہ سے برکات کا نزول ہو رہا تھا یہاں تک کہ تمام لو گ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکات سے واقف ہو گئے اور اب ہمارے قبیلے کے لوگ اپنے چرواہوں سے کہتے تم بھی اپنی بکریوں کو اُسی چراگاہ میں لے جایا کرو جہاں بنت ِابی ذوہب کی بکریاں چرتی ہیں پھر لوگوں نے اپنی بکریاں بھی ہماری بکریوں کے ساتھ چرانا شروع کر دیں تو مالک دو جہاں نے اُن کی بکریوں اور اموال میں بھی بر کت ڈال دی اس طرح ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنے سے پوری وادی اور قبیلے میں برکت پھیلا دی گئی لوگوں کو جیسے جیسے ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بر کات کا احساس ہو رہا تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عقیدت مند ہو تے جا رہے تھے۔

Goats

Goats

وہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ننھے ہا تھ مبارک کو بیماری والی جگہ پر پھیرتے تو صحت یاب ہو جا تے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عقیدت انسانوں کے علاوہ جانوروں میں بھی آگئی تھی ۔ایک دن ننھے سردار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ماں حضر ت حلیمہ کی گود میں تھے کہ چند بکریاں ادھر سے گزری تو ایک بکری نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سجدہ کیا اور سر مبارک کو بو سہ دیا۔ ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اپنے رضائی بہن بھائیوں کے ہمراہ بکریاں چرانے جانا شروع کیا تو یہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہن بھائیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکات کے جلوے ہر لمحہ دیکھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہاں سے بھی گزرتے تو درختوں اور پتھروں میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احترام اور سلام کی آوازیں نکلتیں۔

ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی کسی درخت یا چٹان کے پاس سے گزرتے تو اُس چٹان سے درخت سے آواز آتی ” اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام ہو ” آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہن بھائی اِن خوشگوار آوازوں اور ادائوں پر حیران ہو تے تو آکر اپنی والدہ کو بتاتے تو وہ جو پہلے سے ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکات سے واقف تھیں اپنے بچوں سے کہتیں بچو اِس بات کا ذکر کسی سے نہ کر نا تمھارا بھائی کو ئی عام لڑکا نہیں ہے ۔ یہ بڑا ہو کر بہت بڑا انسان اور سردار بننے والا ہے اِس کی دیکھ بھال بہت محبت اور پیار سے کیا کرو اور اِ س کو کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے ۔حضر ت حلیمہ کے بچے پہلے ہی ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ محبت کر تے تھے اپنی ماں کی بات سن کر اب پہلے سے بھی زیادہ محبت اور دیکھ بھال کر نے لگے ۔ حضرت حلیمہ سعدیہ ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بر کات کے با رے میں فرماتی ہیں۔

جب پہلے دن ننھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بہن بھائیوں کے ہمراہ جنگل میں بکریاں چرانے گئے تو اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظار میں ہم کھڑے ہو گئے ہم نے دیکھا کہ ننھے حضور ۖ کے اطراف میں روشنی پھیلی ہو ئی اور بکریاں دیوانہ وار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموںسے لپٹ لپٹ کر بوسہ لے رہی ہیں ایک بکری کا پا ئوں ٹوٹ گیا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا تو ٹوٹا پا ئوں فوری ٹھیک ہو گیا میں نے اپنے بیٹے سے پو چھا آج تم نے اپنے بھائی کی برکا ت کا کیا نظارہ کیا تو وہ بولا آج ہمارے بھائی کے سامنے جو بھی درخت یا پہاڑ اور جنگلی جانور آتے وہ بلند آواز سے کہتے اسلام علیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک جہاں پڑتے وہاں فوراً سبزا نمودار ہو جاتا جب ہم کنویں پر پانی پینے اور بکریوں کو پلانے گئے تو پانی جوش مار کر لبریز ہو گیا اچانک ایک شیر نے ہم پر حملہ کر دیا لیکن جیسے شیر کی نظر ننھے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پڑی تو وہ عقیدت سے فورا ً ننھے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں سے لپٹ گیا اور کہا اسلام علیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور پھر چلا گیا۔

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
help@noorekhuda.org
03004352956