اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر میں نے فالودے والے، برفی والے، رکشے والے کے اکاؤنٹ میں پیسے رکھوائے ہیں تو میری مرضی، انہیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے ہیں اور اکاؤنٹ میں نے کھلوایا ہے، پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو بینک والا پھنسے گا۔
آصف زرداری نے انٹرویو میں کہا کہ روز کہتے ہیں کبھی دودھ والا آگیا، کبھی برفی والا آگیا۔ پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے اکاؤنٹ میں نے کھلوایا پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو اس کا بھی میں دفاع کرسکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جس کے اکاؤنٹ میں رکھوائے اس کو پتا نہیں تو اس کا قصور ہے بینک والے کا قصور ہے، کئی مقدمات بھگتے ہیں بڑی حد تک قانون کا پتا ہے۔
سابق صدر آصف زرداری نے پنجاب سے خود گرفتار ہونے کی خواہش کا اظہار بھی کر دیا۔
ایان علی کے وعدہ معاف گواہ بننے کے معاملے پر سینیئر صحافی حامد میر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے۔
این آر او کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ این آر او کا معاملہ کچھ نہیں، وزیراعظم عمران خان کو بولنے کی عادت ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ ایگزیکٹو بن جاؤ اپوزیشن ہمیں کرنے دو۔
آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کی تقریر میں وزیراعظم نے اپنی حکومت کو معاملے سے علیحدہ کرلیا اور اداروں کو آگے کردیا۔
آصف زرداری نے کہا کہ وزارت داخلہ کا قلم دان وزیر اعظم کے پاس ہے، وزارت داخلہ کو ہی مذاکرات اور ایکشن کرنا ہوتا ہے، وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ خود اس معاملے کو حل کرائیں۔
سابق صدر نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہ ملا اور وہ اٹھ کھڑی ہوئی تو کچھ تو کرنا پڑےگا۔
سعودی عرب سے ملنے والے امدادی پیکج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘ان کے اتنے تو مراسم نہیں تھے کہ سعودی عرب سے اتنے پیسے ملتے، کسی نے انہیں سعودی عرب سے پیسے دلوائے ہیں’۔
آصف زرداری نے کہا کہ چھ مہینے سے پہلے ہی حکومت پر مشکل وقت آئے گا۔
انہوں نے پیش گوئی کی کہ عالمی معاشی بحران آرہا ہے، کئی ملکوں میں ہر جگہ 40 فیصد شرح سود لگادی گئی ہے، عالمی معاشی بحران کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔