تحریر: ملک ارشد جعفری نماز ظہر سے فارغ ہوا تو ٹی وی پر ہیڈ لائن بریک ہوئی کہ ایک سیاسی پارٹی کا سابقہ وزیر پکڑا گیا کرپشن کے مقدمہ میں، دل میں بہت خوشی ہوئی کہ چلو کسی نے تو ملک کا درد محسوس کیا اور امید کی کرن نمودار ہوئی کہ کسی نے تو ابتداء کی کرپٹ لوگوں کو پکڑنے کی۔
یہی سوچ سوچ کر میں بلڈ پریشر کا مریض بن گیا تھا کہ چا ر مرلہ کے کرائے کے مکان میں رہنے والوں نے چند ہی سالوں میں کروڑوں کے محلات کیسے اور کہاں سے بنا لیے ہیں۔میرے آبائو اجداد زمیندار گھرانے کے فرد تھے ،جنکی اپنی ذاتی رہائشیں تھی لیکن ہم نے حلال کی کمائی سے اب تک اتنی ترقی کیوں نہیں کی؟ اپنے بچوں کو قرآن مقدس سے لے کر بی ایڈ اور ایم اے تک کی ڈگریاں دلوائیں اور وہ بغیر نوکریوں کے گھروں میں بیٹھے ہیں لیکن کرپشن کے ماہر کاریگروں نے پنجاب کے دوسرے شہروں سے اپنی دل لگی کے لیے چند لوگوں کو اٹک بلوا کر پہلے چند مرلے بنجر زمین ان کے نام کروا کر ان کے ووٹ درج کروائے ،راتوںرات ان کے ڈومیسائل بنوائے۔
انکو فوری طور پرنوکریاں بھی دیں اور پھر اپنے شہر میں جوآسامیاں آئیں، بھاری رشوت لے کر ان کو کلاس فور کی نوکریاں بھی فروخت کیں اب یہ حکومتی ٹائوٹ اپنی لوٹی ہوئی دولت اور رشوت کی کمائی پر کڑے احتساب کے ڈر سے بھوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں سرکاری ایجنسیوں سے میری یہ ہی شکایت ہے کہ انہوںنے بر وقت ان کی کرپشن کو بے نقاب کیوں نہیں کیا اور کیوں سست روی سے کام لیا ؟ بقول شاعرمنیر نیازی
مُنیراس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
آج میں یہ تحریر لکھنے پر مجبور ہوں کہ جن کی عورتیں اٹک کے سرداروں کے گھروں میں کام کرتی تھی وہ کروڑوں کے محلات اور بھاری قیمتی گاڑیوں میں سفر کر رہے ہیں ان کو کوئی سرکاری ایجنسی نہیں پوچھ رہی یہ لوٹی ہوئی دولت کدھر سے آرہی ہے فاٹا سے آئے ہوئے کلعدم تنظیموں کے لوگ ان کے دوست ہیں جن کو یہ اپنے اثرو رسوخ سے مختلف حلقہ پٹوار سے ملکر زمین خرید کروا رہے ہیں جو صرف اٹک کے لیے نہیں پورے پنجاب کے لیے خطرہ ہیں۔ میرے ضلع اٹک میں چند سیاستدان ایسے ہیں جو اٹک شہر میں معمولی کاروبار کرتے تھے آج کئی کئی پلازوں، محلات اور بڑے بڑے کاروبار کے مالک ہیں بلکہ ان کے کارندے جن کے پاس کرائے کا مکان نہیں تھا آج بڑے بڑے محلات اور پلاٹوں اور گاڑوں کے مالک ہیں جو سارا سارا دن مختلف اداروں کے چکر لگاتے ہیں بلکہ جو رجسٹری محرر یہ لگواتے ہیں وہ ان کو باقاعدہ ماہانہ بھتہ دیتے ہیں اگر کوئی انکاری کرے تو اس کو کرپشن کا الزام لگا کرگرفتار کروا دیتے ہیں لیکن یہ خود ساختہ سیاستدان ان کی کرپشن پر ہاتھ نہیں ڈال رہے لیکن آج مجھے یقین ہوگیا اللہ نے اس ملک کو سلامت رکھنے کے لیے ایک مخلص اور درد رکھنے والا مسیحاایک جرنیل کے روپ میں بھیج دیا جس نے سب سے پہلے کراچی میں اپنی ابتداء شروع کی۔ کرپٹ اور ملک دشمن عناصر پرآہنی ہاتھ ڈال دیا ہے لیکن کرپشن کی پشت پناہی کرنے والے اب چینخ و پکار پر آگئے ہیں ۔ ہر درد دل رکھنے والا پاکستانی اب اس مسیحا کے پیچھے دیوار بن کر کھڑا ہے۔
Pakistan
اس کے ہر حکم پر انشاء للہ لبیک کہے گا اور میری اس مسیحا سے التجا ہے کہ ایک نظر میرے شہر اٹک کی طرف بھی ہو کیوں کہ یہاں پر جو کرپشن چند سالوں میں ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔سیاستدان تو سیاستدان ٹھہرے، ان کے ڈیروں پر ٹیبل صاف کرنے والے بھی آج کروڑوں کی لینڈ کروزرز پر گھومتے ہیں اور کئی کوٹھیوں اور پلاٹوں کے مالک ہیں غریب آدمی کو گیس کا ایک میٹر لگوانے کے لیے کئی کئی سال لگ جاتے ہیں۔
ظلم کی انتہادیکھیں کہ ایک سیاسی کے ڈیرے پر اس کے ٹیبل مین (کارندے)کے ایک پلاٹ کے لیے محکمہ سوئی گیس نے لائن بھچا دی یہ ٹائوٹ سارا سارا دن مختلف دفتروں کے افسران کے پاس چکر لگاتے ہیں تاکہ چھوٹے طبقے پر اثر انداز ہوسکیں اور اپنے ناجائز کا م ان سے نکلوا سکیں اٹک میں کسی آفیسر کی جرت نہیںکہ وہ ان ٹائوٹوں کی چٹ کے بغیر کسی حق دار کو نوکری دے سکیں۔ضلع میں جو بھی بھرتیاں ہوئیں ان پر ان ٹائوٹوں نے بھاری رشوت کے عوض دلوائیں۔ باقی NTSغریب کے بچوں کے لیے ایک دھوکہ ہے پہلے وہ بھاری فیسیں بینکوں میںجمع کرواتے ہیں اگر وہ ٹیسٹ پاس بھی کر لیں تو نوکری نہیں ملتی کہ سیٹیںکم ہیں پھر دوسری مرتبہ وہ نئے NTSٹیسٹ کا انتظار کر تے ہیں میں اپنے شہر اٹک کے عوام کی طرف سے اپیل کرتا ہوں کہ پنجاب میں کڑے احتساب کی ابتداء اٹک سے کریں اور یہاں” کرپشن مافیا “جو دہشت گرد تنظیموں کے کارندوںکے ساتھ سہولت کار کا کردار ادا کررہے ہیں انہیںقانون کے کٹھرے میں لائیں۔
انہیں نشان عبرت بنائیںاور ایک اعلان کریں کہ کرپٹ لوگوں کے خلاف کرپشن کے ثبوت مہیا کیے جائیں،آپ دیکھیں گے گلی کوچوں سے لوگ ثبوت لے کرپہنچے گے اس سے بڑا دھوکہ غریب لوگوں کے ساتھ اور کیا ہے کہ ایک ان کوالیفائیڈنرس جسے چند ہی سالوں میں 17گریڈ میں ترقی دلوا کر اسلام آباد کے ایک ادارے میں نوکری دلوائی اور اسکے خاوند اور بھائی کو بھی سرکاری سیٹوں پر نوکری دلوا دی جو گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں اور جن سرکاری اداروں کے اہلکار ان نام نہاد سیاستدانوں کے گھروں میں کام کر رہے ہیں ان کو فوری طور پر اپنے اپنے اداروں میں واپس بھیجا جائے اور ان ملک دشمن لوگوں جنہوں نے کرپشن کر کے ملک کو لوٹا ان کے محلات اور گاڑیاں نیلام کر کے سرکاری خزانہ میںجمع کرائی جائیں اور ان کو پابند سلاسل کر کے قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے۔