اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کی پاکستان میں موجود جائیداد فروخت کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے سماعت شروع ہونے پر دلائل میں کہا کہ مقررہ وقت گزرنے تک اعتراض نہ آئے تو جائیداد فروخت کی جا سکتی ہے اور جائیداد قرق کرنے کے چھ ماہ بعد تک ملزم عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم اسحاق ڈار کی جانب سے ابھی تک کوئی اعتراض نہیں آیا، جائیداد کی فروخت کے بعد بھی اگر ملزم پیش ہوجائے تو اسےحقوق فراہم کیے جاسکتے ہیں۔
عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اسحاق ڈار کی کچھ جائیدادیں لاہور اور اسلام آباد میں بھی ہیں، جو پراپرٹیز عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتیں، اس سے متعلق حکم جاری کیا جائے۔
عدالت نے اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تمام تفصیل مانگتے ہوئے سماعت میں 11 بجے تک کا وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ نیب نے گزشتہ روز عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، ملزم بیماری کا بتا کر بیرون ملک گیا اور وہاں روز مرہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔
درخواست کے متن کے مطابق اسحاق ڈار کی کچھ جائیداد ضبط کی جا چکی ہے اور کچھ جائیداد اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
نیب نے استدعا کی ہے کہ عدالت اسحاق ڈار کی باقی جائیداد سے متعلق بھی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اضلاع کے ریونیو آفیسرز کو نمائندے مقرر کرنے کا حکم دے۔
نیب نے اپنی درخواست میں یہ بھی استدعا کی کہ اسحاق ڈار کی منقولہ جائیداد کو فروخت کرنے کے احکامات بھی دیئے جائیں جب کہ ملزم کی جائیداد سے کرائے کی مد میں حاصل ریونیو قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔
یاد رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔
سابق وزیر خزانہ کو وطن واپس لانے کے لیے ایف آئی اے کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرتے ہوئے انٹرپول کو بھی درخواست دی جا چکی ہے۔