اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس کی سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹرز کے درمیان شدید گرما گرم ہوگئی جس پر جج بھی برہم ہوگئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس پر سماعت ہوئی جس دوران سابق صدر کے وکیل نے پارک لین ریفرنس میں ٹرائل کے خلاف نئی درخواست دائر کردی۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے نئی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کی ایک درخواست تو پہلے سے دائر ہے اور نئی درخواست تاخیری حربہ ہے، پہلی درخواست میں جو باتیں کی گئیں، دوسری درخواست میں بھی وہی بیان کی گئیں، ان کو رات کو خواب آ جاتا ہے کہ صبح نئی درخواست دائر کرنی ہے۔
مظفر عباسی نے کہا کہ درخواست بھاری جرمانے کے ساتھ مسترد کی جائے، فردجرم عائد کرنے کے فیصلے کے بعد ریفرنس خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں ہو سکتی، کراچی میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے، آصف زرداری کی نئی نئی درخواستوں کا مقصد تاخیری حربے اپنانا ہے۔
اس دوران آصف زرداری کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹرز کے درمیان شدید گرما گرمی ہوئی جس پر احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوہوئے وکلا کو تنبیہ کی۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ کیوں شور کر رہے ہیں؟ یہاں کسی کو سیاست نہیں کرنے دوں گا، چیخ کیوں رہے ہیں؟ میں کسی کو اپنی عدالت میں چیخنے کی اجازت نہیں دے سکتا، عدالت کو سیاسی اکھاڑا مت بنائیں۔
اس موقع پر فاروق نائیک نے کہا کہ سردار مظفر عباسی کو خواب والے ریمارکس پر معافی مانگنی پڑے گی، اس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ میں معافی نہیں مانگوں گا۔
بعد ازاں نیب اور احتساب عدالت کے دائرہ کار سے متعلق فاروق نائیک نے دلائل مکمل کرلیے۔