اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور جائیداد کو نیلام کرنے کا حکم دیا ہے۔
احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی اسحاق ڈار کی جائیداد فروخت کرنے سے متعلق درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کو اختیار ہے کہ ملزم کی جائیداد اور اثاثے فوری قبضے میں لے کر نیلام کرے۔
یاد رہے کہ 27 ستمبر کو نیب نے احتساب عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے استدعا کی تھی کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
28 ستمبر کو نیب نے اسحاق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں جس کے مطابق سابق وزیرخزانہ کے دبئی میں 3 فلیٹس، گلبرگ لاہور میں ایک گھر، چار پلاٹس اور اسلام آباد میں بھی 4 پلاٹس ہیں۔
نیب کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 6 گاڑیاں ہیں جن میں 3 لینڈ کروزر، 2 مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے۔
نیب دستاویزات کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد کے مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس ہیں۔
نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں اسحاق ڈار شراکت دار بھی ہیں جب کہ میاں بیوی نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔
سابق وزیر خزانہ کو وطن واپس لانے کے لیے ایف آئی اے کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرتےہوئے انٹرپول کو بھی درخواست دی جا چکی ہے۔