احتساب کا بھاری پتھر

Accountability

Accountability

تحریر : چودھری عبدالقیوم

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جناب ثاقب نثار 17 جنوری کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے ان کی جگہ جناب آصف سعید خان کھوسہ 18جنوری کوچیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے ریٹائرمنٹ سرکاری ملازمت کا حصہ ہوتی ہے جناب جسٹس ثاقب نثار کی بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی شاندار کارگردگی کو عدلیہ کی تاریخ میں سنہرے حروف کیساتھ یاد رکھا جائے گا انھوں نے بہت سارے ایسے کام بھی کیے جو حکمرانوں کے ذمہ تھے ان میں دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز کا قیام بھی ان کا کارنامہ ہے جناب جسٹس ثاقب نثارنے چھٹی کے روز آرام کرنے کی بجائے کام کیا انھوں نے عدلیہ کی تاریخ میں اچھی مثالیں قائم کیں امید ہے کہ جناب آصف سعید خان کھو سہ جو عدلیہ میں بہت اچھی شہرت رکھتے ہیں بطورچیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اپنی خداداد صلاحیتوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلیٰ روایات قائم کریں گے یاد رہے کہ وہ بھی اسی سال دسمبر میں ریٹائر ہونگے یہ بات بھی قابل ذکر اور دلچسپ ہے کہ سال 2019ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو چیف جسٹس صاحبان ریٹائر ہونگے ۔عدلیہ اور حکومت کو اس وقت سب سے بڑا چیلنج کرپشن کرنے والے طاقتور لوگوں کیخلاف احتساب کا ہے جو پی ٹی آئی حکومت کا نعرہ اور وعدہ بھی ہے کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری پاکستان بنائے گی۔

پی ٹی آئی کی حکومت کو برسر اقتدار آئے پانچ ماہ ہونے کو ہیںا۔عوام نے و حکومت سے غیرمعمولی کارکردگی کی توقعات قائم کر رکھی ہیںلیکن پانچ مہینوں میں حکومت ابھی تک کو ئی خاص قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں کامیاب نہیں ہو سکی خاص طور پر کرپشن کیخلاف احتساب کرنے میں بھی حکومت سست روی کے عمل کا شکار نظر آتی ہے اس میں حکومت کی نیت پر تو شک نہیں کیونکہ وہ کرپشن کیخلاف اقدامات کرتی نظر آتی ہے وزیراعظم عمران خان بھی کئی بار کرپشن کرنے والوں کا سخت احتساب کرنے کے اپنے بھرپور عزم کا اظہار کرچکے ہیں لیکن احتساب ہوتا بہت مشکل نظر آرہا ہے احتساب کی راہ میں حکومت کے سامنے بہت زیادہ روکاوٹیں اور مشکلات حائل ہیں خاص طور پر موجود ہ قوانین اور سسٹم طاقتور کرپٹ عناصر کے احتساب میں مددگار ثابت نہیں ہورہے دوسری طرف پی ٹی آئی حکومت کے پاس قومی اسمبلی اور سینٹ میں قانون سازی کے لیے اراکین اسمبلی کی عددی اکثریت نہیں۔

موجودہ حکومت کے برسراقتدار آتے ہی احتساب کا عمل تیزرفتاری سے شروع ہے لیکن اب اگر اسے مکمل نہ کیا گیا یا ادھورا چھوڑ دیا گیا تو عوام پی ٹی آئی کی حکومت کا احتساب کریں گے ۔کیونکہ کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب اس ملک کی ضرورت اور پاکستان کے کروڑوں عوام کے دلی خواہش بھی ہے۔ میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اگر اپنے اقتدار کے پانچ سالوں میں کچھ بھی نہ کرے لیکن اپنے ایک نکاتی ایجنڈے کرپشن کے خاتمے پر عمل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی ہوگی جو اسے آئندہ الیکشن میںبھی کامیابی دلا سکتی ہے قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس ملک میںہر صاحب اختیار اور اہل اقتدار نے کرپشن اور لوٹ مار کی ہے اس کے وسائل کو نہایت بیدردی سے لوٹا ہے۔

ایک چوکیدار سے لے کر وزیراعظم تک ہر ایک نے اپنے اختیار کیمطابق کرپشن کی اگر کسی نے اختیار ہوتے ہوئے اور کرپشن کا موقع ملنے کے باوجود کرپشن نہیں کی تو وہ پاکستان میں اس دور کے ولی ہے۔کرپشن اور لوٹ مار کا یہ سلسلہ ستر سالوں سے جاری ہے کبھی کسی نے اس لوٹ مار کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ یہ بڑا افسوسناک قومی المیہ ہے کہ کرپشن کی روک تھام اور سدباب کرنے کے لیے قائم ادارے بھی کچھ کرنے میں ناکام رہے بلکہ وہ بھی کرپشن کرنے والوں کے آلہ کار بن کر کرپشن میں ملوث ہو گئے۔یہ ملک اور قوم کی خوش قسمتی ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے عدلیہ نے ملک میں احتساب کا عمل شروع کررکھا ہے۔

گو عدلیہ کو بھی احتساب کرتے ہوئے بہت زیادہ روکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس کے باوجود عدلیہ کرپشن کے خلاف احتساب کا کا عمل کسی نہ کسی طور جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ عدلیہ کے اس عمل میں اب ایف آئی اے، دیگر اداروں سمیت نیب کا ادارہ بھی پوری طرح ساتھ دے رہا ہے.لیکن دیکھا یہ جارہا ہے کہ کرپشن کیخلاف احتساب کا عمل سست روی کیساتھ شائد مصلحت پسندی کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے اس وقت عدلیہ اور احتساب اداروں کے سامنے گذشتہ تیس سالوں کے دوران برسراقتدار رہنے والے لوگوں کے میگا کرپشن کیسزاور دیگر مقدمات فیصلہ طلب ہیں۔

سابق وزیراعظم میاں نوزشریف،میاں شہبازشریف،خواجہ سعد رفیق کے کرپشن کیسز،سابق صدر آصف زرداری کے منی لانڈرنگ کے کیسز کے علاوہ عزیر بلوچ،عابدباکسر،ڈاکٹر عاصم،ماڈل ایان علی،اسحاق ڈار،راجہ پرویز اشرف، ماڈل ٹائون قتل،حسین حقانی،پرویز رشید غداری کیس،جیو ٹی وی غداری کیس،12 مئی قتل عام،بینظیر بھٹو کیس،جیسے بہت زیادہ کیسز ہیں جو فیصلوں کے منتظر ہیں ۔حکومت،عدلیہ اور احتساب کے متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنے اور انصاف کا بول بالا کرنے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں خاص طور پر پی ٹی آئی کی حکومت پاکستان کی بقائ،سلامتی،ترقی اور خوشحالی کیساتھ اپنی سیاسی بقاء کے لیے کرپشن کے خاتمے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانا پڑے گی۔

کرپشن کے خاتمے کی کاروائیوں میں اپنے پرائے کی تمیز نہیں ہونی چاہیے تاکہ اپوزیشن کو کسی قسم کے اعتراض کا موقع نہ ملے جیسا کہ وہ کہتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پر کرپشن کے الزامات ہونے کے باوجود ان کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے احتساب کے عمل کو شفاف اور غیرجانبدرانہ ہونا چاہیے۔ اللہ نہ کرے اگر حکومت اب کی بارکرپشن کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی تو یہ ملک کو کرپشن فری پاکستان بنانے کا سنہری موقع گنوانے کے مترادف ہوگا جو پی ٹی آئی کے سیاسی مستقبل کے لیے بھی بہت زیادہ نقصان دہ ہو گا۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم