آسیہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ انہیں بغیر ثبوتوں کے پھنسایا گیا، چیف جسٹس

Justice Saqib Nisar

Justice Saqib Nisar

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آسیہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ انہیں بغیر ثبوتوں کے پھنسایا گیا۔

عدالت کے بارے میں غلط بات کرنے والوں کے خلاف ایکشن سے متعلق جلد معلوم ہوگا،، ریاست پاکستان کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے ہرشہری کی جان و مال کا تحفظ کرے ،،، آسیہ کیس اتنے عرصے سپریم کورٹ میں نہیں چلنا چاہیے تھا ،، ہمیں آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے، اُس کی حفاظت حکومت کی ذمے داری ہے، سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں قتل ہونے والے پاکستانی نژاد برطانوی بیرسٹر فہد ملک کے کیس کا بھی سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے

چیف جسٹس پاکستان کا برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سےگفتگو میں کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کیس اتنا طویل عرصہ نہیں چلنا چاہیے تھا لیکن افسوس 8 برس چلا، یہ کیس کئی برسوں سے تعطل میں پڑا تھا، شکر ہے ہم نے نمٹا دیا۔

انہوں نے کہا کہ آسیہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ انہیں بغیر ثبوتوں کے پھنسایا گیا، یہ کیس اتنے عرصے سپریم کورٹ میں چلنا نہیں چاہیے تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کی جان کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لہٰذا آسیہ بی بی کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں، آسیہ بی بی کو کسی ملک میں پناہ ملنے کا مطلب ہوگا کہ ہم ناکام ہوگئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے، اس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں قتل ہونے والے پاکستانی نژاد برطانوی بیرسٹر فہد ملک کے کیس کا بھی سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔

چیف جسٹس سے صحافی نے سوال کیا کہ عدلیہ کیخلاف جب بھی کسی نے بات کی، وہ کوئی بھی ہوں جیسے نہال ہاشمی اور فیصل رضا عابدی، عدلیہ نے ان کو جرات نہیں دی کہ وہ بات کرسکیں لیکن جب ایک مذہبی جماعت کی جانب سے عدلیہ اور اداروں کے بارے میں کفر کے فتوی دیئے تو عدلیہ خاموش کیوں ہے؟

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ آپ کو چند دن کے بعد پتہ چلے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ رات چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار 7 روزہ نجی دورے پر لندن پہنچے ہیں جہاں وہ نجی مصروفیات کے ساتھ ساتھ ڈیمز کیلئے فنڈ ریزنگ پروگرام میں بھی شرکت کریں گے۔