نظام آباد 30 ڈسمبر (ای میل) اردو کے ممتاز شاعر’ادیب’صحافی و اداراہ گونج کے سربراہ محترم جناب جمیل نظام آبادی کو اردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ کی جانب سے شاعری کے زمرہ میں کارنامہ حیات کی ایوارڈ کی پیشکشی ان کی چالیس سالہ شعری ‘ادبی و صحافتی خدمات کااعتراف ہے ۔ یہ ایوارڈ اہل اردو اور اہلیان نظام آباد کے لئے خوشی و مسرت کا موقع فراہم کرتا ہے۔ جمیل نظام آبادی کا شعری وادبی سفر ایک جہد مسلسل اور صبر واستقامت کی اعلیٰ مثال ہے ۔ انہوں نے مساعد حالات میں ضلع نظام آباد سے اردو کی شمع کو جلائے رکھا اور اپنی شعری خدمات’گونج کے ذریعے صحافتی خدمات اور اردو مشاعروں کے انعقاداور دیگر تہذیبی و سماجی خدمات سے نظام آباد کا نام ساری دنیا میں روشن کیا۔ ان کی خدمات اردو کی نئی نسل کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ان خیالات کا اظہار شہر نظام آباد کے مختلف شعرا’ادیبوں’اساتذہ اور دانشوروں نے جمیل نظام آبادی کے اعزاز میں اردو اکیڈیمی مرکز نظام آباد میں اردو اسکالرس اسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تہنیتی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ تقریب کی صدارت جناب سید مجیب علی کرسپنانڈنٹ نالج پارک انٹرنیشنل اسکول نے کی۔ مہمان خصوصی جناب ریاض تنہا صاحب صدرادارہ ادب اسلامی جنوبی ہند تھے۔ دیگر مہمانوں میں محمد عابد علی لیکچرر’ڈاکٹر محمد ناظم علی پرنسپل ڈگری کالج موڑتاڑ ‘ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو گری راج کالج’ محمد عبدالبصیر لیکچرر اردو’جناب رحیم قمر صدر ادارہ ادب اسلامی نظام آباد ‘جلال اکبر’ بیلن نظام آبادی’تمیم نظام آبادی’سید حسیب الرحمن تھے۔
ڈاکٹر محمد ناظم علی نے جمیل نظام آبادی کی چالیس سالہ شعری و ادبی خدمات کا احاطہ کیا اور کہا کہ جمیل صاحب کے گونج کے اداریے حالات حاضرہ کے ترجمان اور بے باک ہوا کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی شاعری میں زندگی اور پتھر کے استعارے استعمال کرتے ہوئے زندگی کے مثبت رویوں کی عکاسی کی۔جناب ریاض تنہا نے کہا کہ جمیل صاحب کو ایوارڈ ملنا ان کے کارناموں کا حقیقی اعتراف ہے انہوں نے بہ حیثیت شاعر اور بہ حیثیت انسان ایک مثالی زندگی گذاری اور نظام آباد میں اپنے ساتھ شعرا اور ادیبوں کا ایک کاروان تیار کیا۔ جناب عابد علی نے کہا کہ جمیل صاحب ایک اچھے استاد اور ایک کہنہ مشق شاعر ہیں۔ انہوں نے بغیر کسی صلہ و ستائش کی آرزو کے چالیس سال سے اردو ادب کی خدمت کی جس پر یہ ایوارڈ انہیں دیا گیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے کہا کہ جمیل نظام آبادی کا شعری و ادبی سفر صبر و استقامت اور جہد مسلسل کی داستان ہے۔ نظام آباد میں جمیل صاحب نے محترم ایوب فاروقی صابر’جناب مغنی صدیقی’تنویر واحدی کے ساتھ اردو کی کئی ادبی محفلیں سجائیں ۔ اور آج بھی وہ ادارہ گونج کی ہمہ جہت خدمات کے ذریعے اردو کی خدمت کر رہے ہیں ان کی خدمات کا اچھا اعتراف ہوگا کہ ان کی حیات اور کارناموں پر اردو میں تحقیقی کام کروایا جائے۔ جناب سید مجیب علی نے کہا کہ ایک ادیب و شاعر کو کارنامہ حیات ایوارڈ ملنا اعزاز کی بات ہے اور اس کی خدمات کرنا اردو والوں کے ظرف کی بات ہے۔ جمیل صاحب کی شاعری اپنے وقت کی آواز ہے اور دکھ درد میں ڈوبے انسان کو زندگی کا حوصلہ دیتی ہے۔ انہنوں نے بہ حیثیت صحافی’استاد اور خادم اردو اپنی خدمات کی اعلی مثال پیش کی ہے۔
انور خان صحافی نے بھی جمیل نظام آبادی کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ جناب جمیل نظام آبادی نے پروفیسر ایس اے شکور اور اردو اکیڈیمی سے انہیں ایوارڈ دئے جانے پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ انہوں نے زندگی میں حالات کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونا سیکھا اور کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے کچھ کرنا کے مصداق اپنے شعری و صحافتی سفر کو جاری رکھا انہوں نے اردو اسکالرس اسوسی ایشن اور دیگر تنظیموں کی جانب سے تہنیت کی پیشکشی پر اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر اردو اسکالرس اسوسی ایشن نظام آباد’ ادارہ ادب اسلامی نظام آباد’جناب عابد علی گری راج کالج اور دیگر کی جانب سے شال پوشی کی گئی اور انہیں تہنیت و سپاس نامہ پیش کیا گیا۔ محمد عبدالبصیر نے جلسے کی نظامت کی اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔