کراچی (جیوڈیسک) ڈپٹی کمشنر کراچی جنوبی مصطفی جمال قاضی نے سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈی ایچ اے نے کئی سو ایکڑ اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے، اراضی کو بغیر این او سی کے جعلی لیز کرکے حکومت کو کھربوں روپے کانقصان پہنچایا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر جنوبی مصطفی جمال قاضی کی سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے نے کئی سو ایکڑ اراضی پرقبضہ کرکے اسے بغیر این او سی کے جعلی لیز کر دیا ہے،جس سے سندھ حکومت کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
ڈی ایچ اے کے پاس ضلع جنوبی میں 8777 ایکڑ اراضی ہے اس میں سے ملٹری اسٹیٹ افسر نے 1975 میں 3520 ایکڑ ڈیفنس آفیسر کو آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی لمیٹڈ کو لیز کی تھی، کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم نے سندھ حکومت کی زمین ڈی ایچ اے کو بغیر محکمہ ریونیو کی الاٹمنٹ اور دستاویزات کے فراہم کی۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے 2007 میں 881 ایکڑ ،پورٹ قاسم نے 2003 میں 97 ایکڑ زمین ڈی ایچ اے کو دی۔
2005 میں 600 ایکڑ، 2007 میں 45 ایکڑ اراضی ڈی ایچ اے کو دی گئی جس کا کل رقبہ 1617 ایکڑ پر مشتمل ہے۔ متعلقہ سب رجسٹرار نے غیر قانونی طور پر زمین کو رجسٹرڈ کروایا۔ انھوں نے درخواست کی ہے کہ ڈی ایچ اے، کے پی ٹی، کے ایم سی ، کے ڈی اے کی حدود بندی پر ایک رپورٹ بنوائی جائے۔