لاہور(جیوڈیسک) بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے ساتھ جوائنٹ ایڈونچر برابری کی سطح پر ہونا چاہیے۔ اس سے فلم کے لیے نئی مارکیٹ کے ساتھ کچھ سیکھنے اور کرنے کا موقع ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اداکاری، رقص، پروڈکشن اورگائیکی میں ہمارے پاس باصلاحیت افراد کی کمی نہیں ہمارے پاس ایسے فنکار موجود ہیں جو کم تجربے کے باوجود پرفارمنس میں منجھے ہوئے فنکاروں سے کم نہیں ہیں۔ان خیالات کا اظہار سنیئر اداکارہ ثانیہ سعید نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم بڑا اور مقبول میڈیم ہے پاکستان میں وقت کے ساتھ اس میں بہتری آتی جارہی ہے۔
فلم میکرز بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے فلمیں بنارہے ہیں جو فلم انڈسٹری کے مستقبل کے لیے بہت اچھا ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستانی ٹی وی ڈرامہ چینل آنا اچھی بات ہے ، ہمارے ڈرامے تو بھارت میں پہلے ہی بے حد مقبول تھے۔ ٹی وی ڈراموں کے چینل کے آنے سے بھارت میں ٹی وی پروڈکشن کے لیے ہمیں ایک مارکیٹ مل گئی ہے ۔ اس کا مثبت انداز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم اس کے دائرہ کار کو مزید بڑھا سکتے ہیں جس کے لیے ہمیں اپنی کہانی پر توجہ دینا ہوگی ، کیونکہ ہمارا تعلق حقیقت پر مبنی کہانیوں سے ہے۔
مگر ڈراموں میں بار بار کہانیاں دکھا کر جو مائنڈ سیٹ کیا جارہا ہےاس پر مجھے تشویش ہے۔ نئے ٹیلنٹ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ایکٹنگ ، گائیکی ، پروڈکشن میں ہمارے پاس باصلاحیت افراد موجود ہیں ، یہ وہ ٹیلنٹ ہے جس نے کسی ادارے سے باقاعدہ کوئی تربیت نہیں لی ہوئی ، مگر اپنی محنت اور لگن کے ذریعے اپنے شعبوں میں ملک وقوم کا نام روشن کر رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ میرے لیے سب سے اہم کہانی اور کردار ہے وہ چاہے فلم ، تھیٹر یا ٹی وی ہو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔