واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی حملے پر کارروائی نہ کرنے کی صورت میں دیگر ممالک بھی یہ ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں جبکہ شام نے کسی بھی ممکنہ حملے سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریاں مکمل قرار دی ہیں۔
روسی صدر کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کو شام پر حملے کی اجازت دینے کا کوئی حق نہیں۔اسٹاک ہوم میں سوئیڈش وزیراعظم کے ساتھ مشترکا پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ شام میں عراق جنگ جیسی انٹیلے جنس غلطی دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانگریس سے شام میں فوجی کارروائی کی منظوری مل جائے گی۔
ادھر روسی صدر کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کو شام پر حملے کو قانونی جواز دینے کا کوئی حق نہیں۔ برطانوی وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ ان کا ملک شام کیخلاف کسی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا۔ ادھر شام کے نائب وزیردفاع کا کہنا ہے کہ شام پوری طرح تیار ہے اور متوقع حملے سے پہلے اتحادیوں کو فعال کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔
فرانس میں بھی شام کیخلاف فوجی کارروائی کے لیے پارلیمنٹ میں بحث شروع ہوگئی ہے۔ جہاں وزیراعظم ژآں مارک ایرالٹ کا کہنا ہے کہ شام کیخلاف فوجی کارروائی نہ کرنے سے خدشہ ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کیلئے بھی غلط پیغام جائے گا۔