پنجاب کا تاریخی بجٹ اور عوام

Budget

Budget

سخت سکیورٹی حصار میں پنجاب حکومت نے بجٹ پیش کر دیا۔وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ہیڈ فون لگا کر نان سٹاپ بولتے ہوئے اپنی بجٹ تقریر مکمل کی۔خوش قسمتی سے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف بھی اسمبلی میں موجود تھے۔اپوزیشن اراکین نے بجٹ اجلاس میں شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجٹ کاپیاں پھاڑ دیں۔ تاریخ ساز ہلہ گلہ اور شور شرابے کے باعث اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان کو بھی اپنے کانوں پر ہیڈ فون لگا کر تمام کاروائی نمٹانا پڑی۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا شور شرابا نئی بات نہیں رہا کیونکہ ہر اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین ،مسلم لیگ ن کو ٹف ٹائم دینے میں دیر نہیں لگاتے ۔پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران پولیس کی جانب سے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے ۔دونوں اطراف کی سڑکیں ،ٹریفک،پیدل چلنے والے عام شہریوں کیلئے بند تھیں۔اجلاس حسب روایت دو گھنٹے دس منٹ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے انتظار میں لیٹ شروع ہوا۔

موصوف وزیر خزانہ پنجاب نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں ،پینشن میں دس فیصد اضافے ،چار سالوں کے دوران چالیس لاکھ نئے روز گار پیدا کرنے ،دو سال میں بیس لاکھ افراد کو فنی تربیت ،پچاس ہزار ییلو کیپ گاڑیاں فراہم کرنے ،کم آمدنی والے غریبوں کیلئے بیس ہزار نئے گھر دینے سمیت ریسکیو 1122 کا دائرہ چھتیس اضلاع تک پھیلانے رحیم یار خاں ،اوکاڑہ اور ساہیوال میں تین نئی یونیورسٹیاں بنانے سمیت تعلیم کیلئے 274 ارب، صحت کیلئے 121 ارب 80 کروڑ،زراعت کے لئے 14 ارب 97 کروڑ،نہری نظام کیلئے 50 ارب 80 کروڑ روپے رکھنے سمیت چار سال کے دوران 70 لاکھ افراد کو غربت کی لکیر سے اوپر لانے ،ڈی جی پی کا سالانہ شرح نمو 8فیصد تک لانے، قصور سمیت دیگر اضلاع میں بجلی کی پیداوار کیلئے پاور پلانٹس لگانے کیلئے 31 ارب روپے۔ 1301 سی سی تا 1500 سی سی تک گاڑیوں کا ٹوکن ٹیکس 3 ہزار سے 6 ہزار کرنے ،لیپ ٹاپ اسکیم،دانش سکولوں کے قیام اور میٹرو ٹرین سمیت میٹرو بس کے منصوبے جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے فرمایا کہ عوام کو مایوس نہیں کرینگے۔بجٹ پنجاب میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور لے کر آئیگا۔کرپشن کے خاتمے کے بغیر ترقی ممکن نہیں ۔ٹھیکیداروں ،کرپٹ سرکاری افسران اور بعض سیاستدانوں کے ناپاک کٹھ جوڑ کو توڑنا ہوگا۔اپوزیشن اراکین اسمبلی نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیا۔ انکے مطابق بجٹ لفظوں کی ہیر پھیر اور غریبوں کو مزید غریب کرنے کی سازش ہے۔ پنجاب کی عوام موجود ہ حکومت سے توقعات لگائے بیٹھی تھی کہ انہیں بجٹ میں نہ صرف ریلیف ملے گا بلکہ اشیائے خوردونوش بھی سستی ملیں گی۔

Inflation

Inflation

کیونکہ مہنگائی، بیروزگاری اور بد امنی سمیت دیگر سلگتے ہوئیمسائل سے دو چار عوام ہمارے حکمرانوں کی تقاریر اور باتوں سے بخوبی آگاہ ہیںانہیں حکومت کی جانب سے کبھی بھی کوئی خوش خبری میسر نہیں آئی بلکہ ہر سال آنیوالا بجٹ غریب آدمی کیلئے باعث عذاب ثابت ہوتا ہے جب حکومت اور اپوزیشن اراکین شور شرابے اور بد مزگی کے بعد بجٹ پاس کرکے عوام پر طرح طرح کے ٹیکسز لگا دیتے ہیں تو ہی عوام اپنے ان خدمتگاروں کے متعلق آگاہ ہوتے ہیں۔عوام کو ریلیف ،امن اور خوشحالی دینے کے دعویدار سیاستدانوں نے ہمیشہ اپنے مفادات کو پاکستان کی عوام پر ترجیح دی۔

جس کے باعث مسائل میں دن بدن اضافہ ہوا ۔مہنگائی اور بیروزگاری عروج پر پہنچ گئی۔دہشت گردی،بد امنی نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔آنیوالا ہر دن عوام کیلئے بد تر سے بدتر ہوتا گیا۔روز گار نہ ملنے ،انصاف کی عدم دستیابی،گھریلو حالات نے کئی شہریوں کو خود کشیاں کرنے پر مجبور کیا تو کئی نوجوانوں نے اپنے حسین مستقبل سے مایوس ہوکر چوریوں اور ڈکیتیوں کی راہ لی۔

کاش ہمارے حکمران پوائنٹ ،سکورنگ کی بجائے عوام کے مسائل پر توجہ دیتے تو آج پاکستان ترقی یافتہ اور خوشحال ملک ہوتا اور عوام ہر سال آنیوالے بجٹ سے مایوس ہوکر لاتعلقی کا اظہار نہ کرتے۔عام شہری آمریت اور جمہوریت کے چکروں کی بجائے صر ف اچھے باکردار سیاستدانوں کا انتخاب کرتے تو انکے حقوق کی آواز ان اسمبلیوںمیں گونجتی،قانون سازی صرف عوام کیلئے ہوتی اور ریلیف اشرفیہ اور سیاستدانوں کی بجائے صرف عوام کو ملتا۔ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ایک دن تو حکمران تبدیل ہونگے
یا پھر مجبوراً عوام۔

Atta Muhammad Kasuri

Atta Muhammad Kasuri

تحریر ۔عطاء محمد قصوری