اسلام آباد (جیوڈیسک) ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی کُھل کر حمایت نہیں کی تاہم فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے جبکہ مدارس اصلاحات کی سفارش پر بھی اختلاف برقرار ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام اور مدارس کی اصلاحات کا فیصلہ قومی قیادت کرے گی۔ سفارشات حتمی منظوری کے لئے اے پی سی میں پیش کی جائیں گی۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی قانون سازی کرنا پڑی تو اتفاق رائے موجود ہے۔
پلان آف ایکشن کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ورکنگ گروپ کی 17 سفارشات پیش کی گئیں جن میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں کاؤنٹر ٹیررازم کا قیام عمل میں لیا جائے یا نیکٹا کو مضبوط کیا جائے۔ ملک بھر میں کاونٹرٹیررزم اور ریپڈرسپانس فورس تعینات کی جائے۔ تمام فریقین کی مشاورت سے افغان مہاجرین کا معاملہ حل کیا جائے۔ آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کا مسئلہ جلد حل کیا جائے۔ کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری لائی جائے۔
سفارشات میں دہشتگردوں کا مواصلاتی نظام منقطع کرنے، دہشت گردوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال روکنے اور عسکری تنظیموں پر پابندی عائد کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے پر طے پایا کہ فوجی عدالتوں کے قیام اور مدارس میں اصلاحات کا فیصلہ قومی قیادت کرے گی۔ اجلاس کے بعد قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر کوئی قانون سازی کرنا پڑی تو اتفاق رائے موجود ہے۔ پلان آف ایکشن کمیٹی کا اجلاس آج دن گیارہ بجے دوبارہ ہوگا جس کے بعد سفارشات قومی قیادت کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔