لاہور (جیوڈیسک) پاکستان فلمی صنعت میں 5 دہائیوں تک فن کا لوہا منوانے والے لیجنڈ اداکار آغا طالش کو ہم سے بچھڑے 18 برس بیت گئے، محفلوں کی جان سمجھنے والے آغا طالش کا شمار اُن فنکاروں میں ہوتا تھا جو فلم کو اپنے رنگ میں رنگ لیتے ہیں۔
آغا طالش کا فنی سفر 1947ء میں کرشن چندر کی فلم “سرائے کے باہر” سے شروع ہوا، پاکستان میں پہلا کردار 1950ء میں فلم “نت” میں کیا۔ کیرئیر میں 300 سے زائد فلموں میں اداکاری کی۔
فلم “جبرو” سے ولن کے کردار نبھانا شروع کئے، باغی، فرنگی، عجب خان اور شہید فلموں میں منفی کرداروں میں دکھائی دئیے مگر ہر کردار پورے ولولے سے نبھایا۔
آغا طالش، ایک معتبر اداکار، وقت کے پابند اور معاوضے پر بحث نہ کرنے والے ، شاہ نور اسٹوڈیو ان کے قہقوں سے گونجتا تھا، جب یہ اسٹوڈیو شوکت حسین رضوی کی اولاد میں تقسیم ہوا تو طالش کا کمرہ ہی بند کردیا گیا ،یہ روگ طالش کو گھن کی طرح کھا گیا ،اور19 فروری 1998ء کو وہ اس دنیا کو ہمیشہ کیلئے چھوڑ گئے۔