لاہور (جیوڈیسک) پاکستان فلم انڈسٹری پر کئی برسوں تک راج کرنے والے اداکار اور شہنشاہ جذ بات کا لقب پانے والے محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 10 برس بیت گئے۔
پاکستان کے معروف اداکار محمد علی اپریل 1930 کو ہندوستان کے شہررام پور میں پیدا ہوئے تاہم قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ حیدر آباد میں سکونت اختیار کی اور اپنی فنی خدمات کا آغاز کیا۔
اداکار کا گھرانہ بہت مذہبی تھا اوران کے والد سید مرشد علی مرحوم امام مسجد تھے تاہم گھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود بھی فنی سفرکا آغازکیا اورابتداء میں ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگئے، ان کی آواز نے انہیںفلمی دنیا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
محمد علی نے 1962 میں فِلم ‘چراغ جلتا رہا’ سے بطور ولن فلمی کریئر کا آغاز کیا تاہم بطورہیرو ان کی پہلی معروف فلم ‘کنیز’ تھی جس پر انھوں نے بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا، 1966 میں فلم ‘آگ کا دریا’ نے انہیں سپر اسٹار ہیرو بنا دیا، جس کے بعد انہوں نے وہ عروج حاصل کیا جو بہت کم اداکار اپنی زندگی میں دیکھ سکے۔ اداکارکی نامور فلموں میں صاعقہ، وحشی، آس، آئینہ اور صورت، انسان اور آدمی سمیت حیدر علی ایسی فلمیں ہیں جن میں ان کی اداکاری عروج پر رہی جس کے بعد انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب بھی دیا گیا اورمجموعی طورپراداکار نے 450 سے زائد اردو، پنجابی، پشتو، ہندی اور بنگالی فلموں میں کام کیا۔
محمد علی پاکستان کے واحد فلمی اداکار ہیں جنھیں حکومت پاکستان نے تمغۂ امتیاز سے نوازا جب کہ انہیں 1984 میں تمغۂ حسنِ کارکردگی کا اعزاز بھی دیا گیا، محمد علی کی جانب سے نوشاد ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اداکار 10 مارچ 2006 کو گردوں کی بیماری کے باعث لاہور میں انتقال کر گئے تاہم آج بھی لاکھوں لوگ اب بھی ان کی اداکاری کے دیوانے ہیں۔