کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) نامور اداکارہ مہوش حیات نے لوگوں کی ان کے بارے میں سوچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے لوگوں کا ذہن اتنا وسیع اور سوچ اتنی بڑی ہونی چاہئے کہ اس میں میرا آئٹم سونگ’’بلی‘‘اور تمغہ امتیاز دونوں فٹ آ جائیں۔
رواں سال مہوش حیات کو شوبز انڈسٹری میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز دیا گیا تھا تاہم لوگوں کو انہیں تمغہ امتیازدیے جانے کا فیصلہ بالکل پسند نہیں آیا اورسول ایوارڈ دینے کے لیے مہوش حیات کے خلاف سوشل میڈیا پر محاذ کھل گیا تھا۔
لوگوں نے سوشل میڈیا پرمہوش حیات کے ماضی میں کئے گئے آئٹم سونگ ’’بلی‘‘ اوردیگرگانوں کی ویڈیوزشیئر کراتے ہوئے نہایت غصے بھرے انداز میں انہیں تمغہ امتیازدینے کی مذمت کی تھی۔
دو ماہ قبل مہوش حیات نے بی بی سی اردو کودئیے گئے انٹرویو میں سماجی کے ساتھ سیاسی موضوعات پربھی سرگرم رہنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے آج کے دورمیں صرف اداکار یا اداکارہ ہونا کافی نہیں۔ بلکہ جو طاقت اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی ہے آپ اسے استعمال کرکے معاشرے اور دنیا بھر میں بہتری لاسکتے ہیں۔
مہوش حیات نے یہ انٹرویو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرشیئرکرتے ہوئے کہا کہ جہاں فنکاروں کو معاشرے کی بہتری کے لیے ہر موضوع پر کھل کر بات کرنی چاہیئے وہیں لوگوں کی سوچ بھی بہت اثر انداز ہوتی ہے۔ مہوش نے آئٹم سونگز کے حوالے سے خود پر تنقید کرنے والے لوگوں جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی سوچ بڑی ہونی چاہیئے، اس میں اتنی جگہ ہونی چاہیئے کہ میرا آئٹم سونگ ’’بلی‘‘ اور تمغہ امتیاز دونوں فٹ آسکیں۔
واضح رہے کہ مہوش حیات نے ہندوؤں کے مذہبی تہواردیوالی کے موقع پرمظلوم کشمیریوں کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روشنیوں کے اس تہوار میں کشمیر کو نہیں بھولنا چاہیئے جہاں اندھیروں کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔