لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی اداکارہ ایما واٹسن نے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی جس پر اسرائیلی حکام اور حمایت یافتہ افراد آگ بگولا ہو گئے۔
برطانوی اداکارہ نے ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ اور فوٹو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک تصویر پوسٹ کی جو گزشتہ برس مئی میں فلسطینیوں کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے کی ہے۔
اس تصویر میں ویسے تو درجنوں فلسطینی ہیں جن میں سے ایک نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھایا ہوا تھا جس پر ’یکجہتی ایک فعل ہے‘ کا جملہ درج تھا۔ ایماواٹسن نے اس تصویر کے ساتھ برطانوی نژاد آسٹریلوی ایکٹوسٹ سارہ احمد کا ایک قول بھی شیئر کیا۔
سارہ احمد نے کہا تھا کہ ’یکجہتی کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری جدوجہد اور درد یکساں یا پھر ہماری امیدیں ایک جیسے مستقبل سے وابستہ ہوں بلکہ یکجہتی کا معاملہ عزم، کام اور پہچان سے ہے، ہم چاہے ایک جیسی زندگیاں نہ گزارتے ہوں، ہمارے جسم اور احساس علیحدہ ہوں مگر ہم ایک زمین پر رہتے ہیں، اسی کا مطلب یکجہتی ہے‘۔
برطانوی اداکارہ کی اس پوسٹ کو فلسطین کے حامی صارفین نے بہت سراہا اور حق میں آواز بلند کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا جبکہ اسرائیل کے حمایت یافتہ صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیل کے مستقل مندوب گیلاد ایردن نے ایما واٹسن کی پوسٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’افسانہ ہیری پوٹر کے لیے تو ہوسکتا ہے مگر اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اگر ایسا ہوتا تو جادو کا اثر حماس پر بھی ہو جاتا‘۔