لاہور (جیوڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو صوفیہ مرزا پیش ہوئی۔ دوران سماعت صوفیہ مرزا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی حکم پر ای سی ایل میں نام ہونے کے باجود متعلقہ حکام سے ساز باز کرکے دونوں بچیوں کو دبئی منتقل کر دیا گیا جو توہین عدالت ہے۔
صوفیہ مرزا کے شوہر کے وکیل نے بتایا کہ ای سی ایل میں نام اس وقت شامل کیا گیا جب بچیوں کو بیرون ملک منتقل کر دیا گیا تھا لہذا الزام جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے اور وزات داخلہ سے کیس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔