اسلام آباد(جیو ڈیسک)اسلام آباد سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں کو حفاظتی تحویل میں رکھنے اور ان کی اہلِ خانہ سے ملاقات کا بندوبست کرانے کا حکم دیا ہے ،سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں کے کیس کی سماعت کے دوران یہ حکم جا ری کرتے ہو ئے کہا کہ آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کو یقینی بنایا جائے۔
اڈیالہ جیل لاپتہ قیدی کیس کی سماعت میں سات قیدیوں کو عدالتی حکم پر سپریم کورٹ پہنچا دیا گیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔قیدیوں نے عدالت میں بیان دیا کہ پندرہ دنوں کے دوران تین جیلوں میں لے جایا گیا،پہلے کوہاٹ ، پھربنوں جیل رکھا گیا، اب پشاور جیل سے لایا گیا ہے۔
ہمیں عدالت میں پیش کیے بغیر سزا سنا دی گئی۔ہمیں جس دن رہا ہونا تھا ، اس دن اڈیالہ جیل کے اندر رکھا گیا۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق قیدیوں کی پیشی 14 مئی کو تھی، 4 مئی کو سزا سنائی گئی، ریکارڈ میں کچھ نہیں ہے،ٹرائیل کے بغیر کس طرح سزا دی جا سکتی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ قیدیوں کو حفاظتی تحویل میں رکھا جائے اور اہل خانہ سے بھی ملایا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کو یقینی بنایا جائے۔اٹارنی جنرل معاونت کریں کیا قانون کے تحت پولیٹکل ایجنٹ سزا دے سکتا ہے۔کسی اور جگہ کیسے سزا سنائی جا سکتی ہے اڈیالہ جیل لاپتہ قیدی کیس کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔احاطہ عدالت میں قیدیوں کی اہل خانہ سے ملاقات بھی کرائی گئی۔