لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پی سی بی کے انتظامی مسائل نے احسانی مانی اور وسیم خان کی پوزیشن کمزور کردی۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے 3سالہ کنٹریکٹ کی مدت رواں سال ستمبر کے اوائل میں ختم ہوجائے گی،دوسری جانب چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا معاہدہ فروری 2022 تک ہے مگر اس میں فریقین کی رضامندی سے ایک سالہ توسیع کا شق شامل ہے۔
اگرچہ بورڈ کے دونوں بڑے مزید کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کرچکے مگر یہ معاملہ پہلے کی طرح سادہ اور آسان نظر نہیں آرہا،سابق سربراہان نجم سیٹھی اور شہریار خان کی کاوشوں سے غیر ملکی ٹیموں کی آمد کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا، اس کو آگے بڑھاتے ہوئے موجودہ مینجمنٹ نے جنوبی افریقی ٹیم کی میزبانی کامیابی سے کی۔
پاکستان نے سیریز بھی جیت لی،پوری پی ایس ایل پاکستان میں کرانے کا حوصلہ بھی پیدا ہوا، اس کو تھوڑا بہتر کریڈٹ لینے کا دعویٰ بھی کیا جا سکتا ہے مگر فاش انتظامی غلطیوں کی وجہ سے پی ایس ایل 6کا میلہ جس طرح اجڑا پی سی بی کے دونوں بڑے بھی اس پر سخت تنقید کی زد میں آئے،وزیر اعظم کی ہدایت پر بنایا جانے والا نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا، قومی ٹیم کی بیرون ملک شکستوں کا سلسلہ بھی نہیں تھما۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے التوا کا سبب بننے والی غلطیاں نظر انداز کرنا چیف پیٹرن اور وزیر اعظم عمران خان کیلیے بھی آسان نہیں ہوگا،اگر ستمبر میں احسان مانی کی رخصتی ہوگئی تو نئے چیئرمین کی تقرری کے بعد چیف ایگزیکٹیو وسیم خان بھی عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوبیٹھیں گے۔