تحریر : جاوید ملک جمعہ کے روز سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن (ر)صفدر کے ہمراہ احتساب عدالت پہنچی تولمحوں میں کمرہ عدالت مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر چوہدری نے آپس میں دست و گریباں وکلاء کو خاموش کرانے اور کمرہ عدالت کے تقدس کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی تاہم کسی کی نہ چلی ہلٹر بازی ، شور شرابے میں مقدمہ کی باقاعدہ سماعت ممکن نہ رہی اور یوں سماعت ملتوی ہوگئی جس کا سیدھا سادھا مطلب یہ ہے کہ فرد جرم عائد نہ ہوسکی یہ سارا کھیل رچانے کا مقصد کیا تھا ؟یہ کوئی سطحی سوچ رکھنے والا دشخص بھی بہ خوبی سمجھ سکتا ہے ۔ مجھے کیوں نکالا ؟مجھے کیوں روکا؟نظام عدل کو آزمائیں گے کیپٹن (ر) صفدر کی بڑھکوں کے بعد اس ہلٹر بازی نے حکمران جماعت کے آئندہ اقدامات کو عیاں کردیا ہے چوہدری منیر کی رہائش گاہ پر ہونے والی بیٹھکوں میں کیا مشاورت ہوتی ہے اس کی ہلکی سی جھلک آج دکھائی دی ہے آنے والے کچھ دنوں میںمزید نین نقش نکھر کرسامنے آجائیں گے۔
اب ایک اہم سوال کہ چھوٹے بھائی اور چوہدری نثار کے سمجھانے بجھانے کے باوجود نواز شریف محاذ آرائی کیوں چاہتے ہیں ؟وہ کون سے عوامل ہیں جنہوں نے نواز شریف کو پختہ یقین دلادیا ہے کہ کوئی خفیہ طاقت انہیں سیاست سے ہمیشہ کیلئے اُکھاڑ پھینکنے کے انتظامات کرچکی ہے چونکہ 80 کی دہائی میں انہوں نے بھی ایک خفیہ انگلی کو تھام کر اقتدار کی سیڑھیاں چڑھیں تھیں اور 1999ء تک خفیہ طاقتوں سے ان کا رومانس برقرار رہا تھا اس لیئے اپنے تجربات کی روشنی میں وہ جو رائے قائم کررہے ہیں وہ درست بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن 2013ء میں تو بقول عمران خان نوازشریف کو اقتدار دلانے کیلئے خفیہ ہاتھ متحرک تھا پنکچر لگ رہے تھے گویا تجدید عہد وفا ہوگیا تھا پھر ان کی بے چینی کاسبب کیا ہے ؟چونکہ اقتدار چرانے کی واردات کے معاملہ میں وہ گھر کے بھیدی ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ سارے عوامل اور پرزے انہیں اب بنی گالہ کا طواف کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور جو کھیل وہ رچایا کرتے تھے اب ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے سب سے بڑے مخالف کیلئے رچایا جارہا ہے تو وہ دائو پیچ کھارہے ہیں ۔
جدت نے بہت کچھ بدل دیا ہے اب الیکشن میں کامیابی کا بہت زیادہ دارومدار آپ کی موثر اشتہار بازی ، میڈیا ہینڈلنگ اور سوشل میڈیا کنٹرول پر ہے ۔ اس کام کیلئے کچھ سکہ بند اشتہاری کمپنیاں موجود ہیں جو بد سے بدترین کو بھی خوشنما بنا کر دکھانے کا ہنر جانتی ہیں ۔ وہ طاقتیں جو نوازشریف کو 2013ء میں اقتدار دلانا چاہتی تھیں انہوں نے دو مقبول کمپنیوں ایم کام اور ایڈ گروپ کو مسلم لیگ(ن)کیلئے رائے عامہ ہموار کرنے کا ٹاسک دیا ”بدلا ہے پنجاب اب بدلیں گے پاکستان ” جیسے دل چھونے والے جملے ان ہی ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے عالی دماغوں کی تخلیق تھے نوازشریف کو ایک بار پھر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے اور وزارت عظمی کا تاج سر پر سجانے کے پیچھے ان اشتہاری کمپنیوں کی کاریگری کا بڑا عمل دخل تھا ظاہر ہے مسلم لیگ (ن)کی حکومت بن جانے کے بعد ان کو صلہ بھی حصہ بقدر جثہ خوب ملا اور چارسال مصنوعی ترقی کے ڈھول بھی ان کمپنیوں نے خوب پیٹے لیکن نوازشریف کی رخصتی کے بعد جس طرح ان دونوں اشتہاری کمپنیوں کا عمران خان سے عشق جاگا ہے اس سے دکھائی دیتا ہے کہ 2013ء میں نوازشریف کو اقتدار میں دیکھنے کے خواہشمند اب عمران خان پر بازی کھیلنا چاہتے ہیں اور شاید نوازشریف چونکہ پس پردہ کہانیوںسے آشنائی رکھتے ہیں تو وہی کردار وہ سارے پرزے اب عمران خان اور تحریک انصاف کی مدح سرائی کرتے دیکھ کر وہ اگلی ساری کہانی سمجھ گئے ہوں گے۔
یہ سارے قیاس ہیں لیکن ماضی میں شہر اقتدار کی فضائوں میں گونجنے والی افواہوں کی سرگوشیاں اکثر درست ثابت ہوئی ہیں اس لیئے شریف خاندان کی بے چینی کو بلکل بھی پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا بنی گالہ کی پہاڑیوں کی یاترا میں آتی تیزی کچھ اشارے توضرور دے رہی ہے۔