اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیان حلفی کیس میں رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے فرد جرم پڑھ کر سنائی اور کہا کہ آپ نے انگلینڈ میں بیان حلفی ریکارڈ کرایا،آپ نے کہا چیف جسٹس ثاقب نثار چھٹیوں پر گلگت بلتستان آئے۔
دوران سماعت رانا شمیم نے استدعا کی کہ توہین عدالت کی فردجرم کے بجائے حقائق جاننے کیلئے انکوائری کی جائے۔
رانا شمیم بیان پر قائم، فرد جرم کے بجائے بیان حلفی کی انکوائری کرانے کی درخواست دائر کردی
اس پر چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے کہا کہ رانا صاحب آپ ماشاء اللہ چیف جج رہ چکے ہیں، آپ نے بھی توہین عدالت کے کیسز سنے ہوں گے۔
رانا شمیم نے کہا کہ میں نے کبھی توہین عدالت کا کیس نہیں سنا، میں اس پریقین نہیں رکھتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ چارج فریم کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ کو موقع ملے گا، آپ کا الزام اس کورٹ سے متعلق ہے۔
رانا شمیم نے کہا کہ میں تو آپ اور جسٹس عامر فاروق کے سامنے پیش ہوتا رہا ہوں، میں اور اٹارنی جنرل کے والد صاحب اکٹھے پریکٹس کرتے رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیوں پہلے دن سے میرے خلاف ہیں؟
عدالت نے رانا شمیم کی فرد جرم سے قبل انکوائری کرانے اور پراسیکیوٹر کی تبدیلی کی درخواست مسترد کردی اور صحافیوں کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کرکے کیس کی مزید سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت صحافیوں کے خلاف چارج فریم نہیں کر رہی۔