بیان حلفی ریکارڈ کراتے وقت اکیلا تھا: سابق چیف جج گلگت رانا شمیم

Rana Shamim

Rana Shamim

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کا کہنا ہے کہ بیان حلفی ریکارڈ کراتے وقت وہ اکیلے تھے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے سلسلے میں رانا شمیم عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر صحافی نے رانا شمیم سے سوال کیا کہ کہا جارہا ہےآپ نے میاں نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کربیان حلفی بنایا، کیا اس بات میں کوئی صداقت ہے؟ آپ کوئی کمنٹ کریں گے؟

اس پر رانا شمیم نے جواب دیا کہ یہ بات تو آپ انہی سے پوچھیں جو ایسا کہہ رہے ہیں۔

صحافی نے رانا شمیم سے سوال کیا کہ آپ نے اکیلے یہ حلف نامہ دیا تھا؟ اس پر سابق جج نے کہا کہ بالکل، بیان حلفی ریکارڈ کراتے وقت اکیلا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران آج برطانیہ سے منگوایاگیا راناشمیم کا اصل بیان حلفی پڑھے جانے کا امکان ہے۔

گزشتہ سماعت پر اتفاق ہوا تھا کہ اٹارنی کی موجودگی میں اصل بیان حلفی کھولنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔

رانا شمیم کا بیان حلفی برطانیہ سے کورئیر سروس کے ذریعے ہائیکورٹ کو موصول ہوا تھا اور گزشتہ سماعت پراٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کے باعث سربمہرلفافہ کھولانہیں گیا تھا، عدالت میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل کی موجودگی میں بھی اصل بیان حلفی کھولا جائے گا۔

گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

گلگت بلتستان کے سینئر ترین جج نے پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ ’’میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنا چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا۔‘‘

دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10؍ نومبر 2021ء کو دیا ہے۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے