افغان خاتون اول نقاب پر پابندی کی حامی

Rula Ghani

Rula Ghani

کابل (جیوڈیسک) افغانستان کی نئی خاتونِ اول بھی فرانس کی جانب سے نقاب پر پابندی کی حامی نکلیں۔ اے ایف پی کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں 66 سالہ خاتونِ اول رولہ غنی کا کہنا تھا کہ ’’2011 ءمیں جب فرانس میں حجاب اور نقاب پر پابندی لگائی گئی تو میں نے اس کی حمایت کی تھی۔‘‘

رولہ کے خیال میں ’’نقاب بالکل اندھوں کی طرح لگتا ہے اور میں اس سلسلے میں فرانس کی حکومت کی بھرپور حمایت کرتی ہوں۔‘‘ یاد رہے کہ افغانستان کے نو منتخب صدر اشرف غنی کی اہلیہ نے اُس وقت سب کو چونکا دیاتھا ، جب وہ اپنے شوہر کے ہمراہ صدارتی مہم میں شامل ہوئی تھیں۔

افغانستان کے سیاسی منظر نامے میں اس قسم کی مثالیں شاذ و نادر ہی ملتی ہیں۔ لبنانی اور امریکی پس منظر کی حامل رولہ غنی بیک وقت پانچ زبانیں بول سکتی ہیں اور انہوں نے پیرس کی مشہور سائنسز پو یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔

رولہ غنی افغانستان کے سیاسی منظر نامے میں ایک انتہائی مضبوط نقطۂ نظر رکھنے والی خاتون کے طور پر اُبھری ہیں، جبکہ ان کے برعکس سابق صدر حامد کرزئی کی اہلیہ زینت کرزئی اُن کے 13 سالہ دورِ حکومت کے دوران منظرِ عام سے غائب رہی تھیں۔

حامد کرزئی اُس وقت اقتدار میں آئے تھے، جب امریکا کی اتحادی فورسز نے شدت پسند طالبان کا تختہ اُلٹ دیا تھا، جنہوں نے افغان خواتین پر تنہا اور مرد سرپرستوں کے بغیر گھر سے باہر نکلنے پر پابندی لگا دی تھی۔

خولہ غنی نے اعتراف کیا کہ وہ ابھی اپنے کردار کے حوالے سے پر یقین نہیں ہیں، تاہم انھیں امید ہے کہ اشرف غنی کے پانچ سالہ دورِ حکومت کے خاتمے پر افغانستان کے مرد اس بات کو تسلیم کرلیں گے کہ ان کی بیویاں کیا کردار ادا کر سکتی ہیں۔

دوسرے الفاظ میں ’’وہ افغان معاشرے میں خواتین کے لیے زیادہ عزت چاہتی ہیں۔‘‘ رولہ کے شوہر افغان صدر اشرف غنی پہلے ہی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں اور آئی ڈی پیز کی فلا ح وبہبود کے لیے رولہ کے کام کو اپنی 29 ستمبر کی ایک تقریر میں سراہ چکے ہیں۔

دیگر افغان خواتین کے برعکس رولہ غنی ایک بہت لبرل اور ماڈرن خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جنہوں نے فرانس اور لبنان کے بہترین اداروں میں تعلیم حاصل کی، اور پھر امریکا جہاں وہ اپنے مستقبل کے شوہر سے ملیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے مضبوط بیک گراؤنڈ کی بدولت ہی وہ اپنے شوہر کے ہمراہ صدارتی مہم میں شریک ہوئیں، تاہم انہیں ان کے عیسائی ہونے پر تنقید کا نشانہ بنا یا گیا۔ واضح رہے کہ رولہ غنی اپنے زمانہ طالب علمی میں ایک خبر رساں ادرے کے لیے بطور صحافی کام بھی کر چکی ہیں۔