افغان حکومت کیساتھ قیدیوں کے تبادلے پر تیار ہیں۔ طالبان

Taliban

Taliban

کابل (جیوڈیسک) افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ کرنے کے عمل کو شروع کرنے کے لئے تیار ہیں جبکہ افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ردمانش نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر طالبان کی قید سے قیدیوں کو رہا کروانا پڑا تو خصوصی فوجی آپریشن کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائیگا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کے ایک گروپ کے ترجمان محمد یوسف احمدی کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے لئے ایک میکنزم تیار کر لیا ہے جسے ایک آزاد کمشن کے ذریعے پر اعتماد ماحول میں پیدا کیا جا سکتا ہے۔

طالبان نے اس حوالے سے غیر جانبدار تنظیموں کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے اپنا موقف واضح کردیا ہے۔ طالبان شمالی فریاب میں تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے نتیجے میں قیدی بنائے جانے والے فوجیوں کوایک معاہدہ کے تحت واپس کرنے کو تیار ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں مذاکرات کا عمل شروع کرنے میں انکار کے بعد طالبان کے اِس اعلان کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔

جرمن ریڈیو کے مطابق بدھ کے روز افغانستان میں مسلح تحریک چلانے والی عسکریت پسند تنظیم طالبان نے اعلان کیا کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر راضی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہونے پر حکومت اور طالبان مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ ایک بیان میں طالبان ترجمان نے قیدیوں کے تبادلے کے لئے کمشن کی تشکیل میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ تبادلے کے عمل میں خصوصی قوانین کا اطلاق کیا جائے گا۔ طالبان کی جانب سے خصوصی قوانین کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے کہ یہ کس نوعیت کے ہوں گے اور کن قیدیوں پر ان کا اطلاق کیا جائے گا۔

دوسری جانب افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان جنرل محمد ردمانش نے اِس عزم کا اظہار کیا کہ اگر طالبان کی قید سے قیدیوں کو رہا کروانا پڑا تو اِس کے لیے خصوصی فوجی آپریشن شروع کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا لیکن سرِدست طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ کابل حکومت کی اعلیٰ امن کونسل کے ایک رکن شفیع اللہ شافی نے عندیہ دیا ہے کہ مذاکراتی عمل پر اثرانداز ہونے والے طالبان قیدیوں کی رہائی کی کوشش کی جائے گی۔