لاہور (جیوڈیسک) افغانستان میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ آئندہ ہفتے 14 جون کو منعقد ہو رہا ہے،جن میں افغان عوام گزشتہ انتخابات کے دو اہم ترین امیداروں عبداللہ عبداللہ اور ان کے حریف اشرف غنی میں سے کسی کو اس عہدے کے لیے چنیں گے۔
پاکستان اب تک دونوں امیدواروں کے حوالے سے ایک غیر جانبدار نقطہ نظر کا اظہار کرتا آیا ہے۔ جنرل (ر) حمید گل کا کہنا ہے کہ عبداللہ عبداللہ مستقبل میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ایک واضح فوقیت رکھتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے ایک جنگجو کی ضرورت ہے نہ کہ ایک علمی شخصیت کی، جب تک کہ وہ امریکا کے ساتھ باہمی سلامتی کے معاہدے پر دستخط سے انکار نہ کر دے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو کے دوران حمید گل کا کہنا تھا کہ عبداللہ عبداللہ ماضی میں ایک مزاحمتی جنگجو رہے ہیں۔
اور ان کی طرف سے اپنے ساتھیوں کے درست انتخاب کے باعث وہ اس وقت افغان اپوزیشن یعنی طالبان کے ساتھ مذاکرات یا معاملات طے کرنے کی بہترین پوزیشن میں ہیں۔ عبداللہ کی سیاسی طاقت کا اصل سرچشمہ دراصل ملک کا شمالی تاجک برادری پر مشتمل علاقہ ہے، جبکہ غنی پشتون ہیں۔ ملک کی اکثریت اور طالبان بھی پشتون برادری سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔