کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں جاری جنگی آپریشن کے باوجود نیٹو افواج کے ساز وسامان کے انخلاء کا بھاری مرحلہ پورے زور و شور سے جاری ہے جس میں زمینی، سمندری اور ہوائی تمام ذرائع بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور امریکا کی افواج کے افغانستان سے انخلاء کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ ملک میں موجود سینکڑوں فوجی اڈوں، ہزارہا گاڑیوں اور لاکھوں ٹن پر مبنی ہتھیاروں اور دیگر سامان کو بند کرکے ان ممالک کو واپس بھیجا جا رہا ہے، فروخت کیا جا رہا ہے یا ناکارہ قرار دے کر کباڑ میں پھینکا جا رہا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دسمبر 2014ء تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء کا مطلب محض فوجیوں کو جہاز پہ چڑھانا نہیں بلکہ یہ ایک بہت بڑا مرحلہ ہے۔
اب تک نیٹو اس جنگ زدہ ملک سے 80 ہزار گاڑیاں یا کنٹینر نکال چکا ہے۔ رواں سال تقریبا دو لاکھ 18 ہزار گاڑیوں اور فوجی ساز وسامان سے بھرے کنٹینروں کو افغانستان سے نکالا جانا ہے۔ برطانوی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ سامان فروخت کر دیا جائے گا۔ برطانوی سامان کی فروخت کی ذمہ دار کمپنی نے بتایا ہے کہ وہ اب تک دو ہزار سے زائد ٹرکوں کے برابر کا سامان اور ایک سو سے زیادہ گاڑیاں فروخت کر چکی ہے۔
امریکا اب تک تقریباً 300 ہزار ٹن کے آلات افغانستان سے نکال چکا ہے لیکن وہ بھی برطانیہ کی طرح اپنا تمام ساز وسامان واپس نہیں لے جائے گا بلکہ اسے فروخت کرے گا یا ناکارہ قرار دیتے ہوئے اس سے افغانستان میں ہی گلو خاصی حاصل کر لے گا۔ نیٹو کے استعمال میں رہنے والی فوجی چوکیاں اور فعال فوجی اڈے بند کئے جا رہے ہیں اور انھیں افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا جا رہا ہے تاکہ وہ سکیورٹی کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لے لیں۔
اسی طرح غیر فوجی سامان، مثلا فوجیوں کی رہائش گاہیں، میز کرسیاں، جنریٹرز، کمپیوٹرز، ٹیلی ویژن وغیرہ بھی چھوڑ دیے جائیں گے۔