چمن (جیوڈیسک) پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں چمن بارڈر کراسنگ پر پاکستانی فوج کے میجر جنرل ندیم احمد نے آج اتوار سات مئی کو صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار بھی مارے گئے جبکہ نو دیگر زخمی بھی ہوئے۔
پاکستانی اور افغان فوج کے درمیان سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ جمعہ پانچ مئی سے جاری ہے۔ اسلام آباد حکام کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز نے جمعے کے روز پاکستانی علاقے میں مردم شماری کے عملے اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت نو سویلین ہلاک جبکہ 42 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
افغان سکیورٹی فورسز نے جمعے کے روز پاکستانی علاقے میں مردم شماری کے عملے اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت نو سویلین ہلاک گئے تھے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گزشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی علاقے میں افغان فورسز کی فائرنگ دراصل بھارت اور افغان حکومتوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیوں کے ذریعے افغانستان اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہے تاہم افغان حکومت کی طرف سے اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا جا رہا۔
پاکستان اور افغان حکومتوں کی طرف سے اکثر ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ انہوں نے ایک دوسرے کے دشمن عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کر رکھی ہیں۔ تاہم دونوں اطراف سے ان الزامات کی تردید بھی کی جاتی ہے۔