اسلام آباد (جیوڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور اشرف غنی حکومت کے درمیان جمعے کو ہونے والے امن مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ ملتوی کردیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کے بعد افغان امن مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ ملتوی کردیا گیا ہے، افغان طالبان قیادت کی بھی درخواست تھی کہ اس راؤنڈ کو ملتوی کردیا جائے تاہم پاکستان اوردوست ممالک پرامید ہیں کہ طالبان قیادت امن مذاکرات سےجڑی رہے گی۔
اس سے قبل ہفدتہ وار میڈیا بریفنگ میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان برادر پڑوسی ملک ہیں، افغانستان میں امن مذاکرات کی حمایت جاری رکھیں گے اور خواہش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت سے متعلق پہلے بھی افواہیں گردش کرتی رہی ہیں، ملا عمر کی ہلاکت سے متعلق افواہوں کا جائرہ لے رہے ہیں، جیسے ہی تصدیق ہوئی تو میڈیا کو آگاہ کردیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی صوبے پنجاب کے شہر گورداسپور پولیس اسٹیشن پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے، گورداسپور واقعہ کے بعد پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارتی پنجاب کو دورہ منسوخ کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر معاہدوں کی خلاف ورزی پر تشویش ہے اور پاکستان اپنے قومی مفاد میں تمام تر اقدامات اٹھائے گا۔
دوسری جانب طالبان نے اپنی ویب سائٹ پربیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق قطر دفتر لاعلم ہے جب کہ تمام اختیارات قطر دفتر کو سونپ دیئے گئے ہیں تاہم اسے مذاکرات کے پہلے مرحلے سے متعلق کوئی علم نہیں۔
واضح رہے کہ افغان حکومت اورطالبان کے درمیان 7 جولائی کو مذاکرات کا پہلا دورپاکستان کے سیاحتی مقام مری میں ہوا تھا جس میں طالبان کی جانب ملا عباس اخوند، عبدالطیف منصوراورحاجی ابراہیم حقانی شریک تھے.