کابل (جیوڈیسک) موجودہ 56 سالہ افغان صدر حامد کرزئی نے 2002 میں کابل کے سابق شاہی اور موجودہ صدارتی محل میں قدم رکھا تھا۔ ان کے ایک ترجمان کے مطابق انہوں نے اپنا قیمتی سامان اور کتابوں کو بھی باندھنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
حامد کرزئی فی الحال دار الحکومت ہی میں واقع ایک دوسرے گھر میں منتقل ہوں گے۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ تیرہ برس تک اقتدار کے ایوانوں پر حکمرانی کرنے والے کرزئی مستقبل میں بھی سیاست جاری رکھیں گے یا سیاست سے بالکل کنارہ کشی اختیار کر لیں گے۔ امریکا کے سابق صدر بش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد افغانستان میں طالبان حکومت ختم کر کے کرزئی کو مسند تخت پر بٹھایا تھا۔
اتنے طویل دور صدارت میں انہیں کئی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ، جب کہ اب بھی حامد کرزئی کی جان کو شدید خطرات کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے ہی ملک میں آزادانہ نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔
کئی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ممکن ہے وہ افغانستان چھوڑ کر امریکا یا کسی اور ملک جا کر سکونت اختیار کر لیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے ایلچی برائے افغانستان جان کوبیز نے سبکدوش ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی کو بتایا ہے کہ انتخابی جانچ پڑتال کا کام تعطل کا شکار ہوگیا ہے اور کم از کم 10 ستمبر تک ختم نہیں ہو سکتا۔