کابل (جیوڈیسک) افغان صدر حامد کرزئی نے سرد موسم اور برفباری کی وجہ سے ملک کے آئندہ صدارتی انتخابات اپریل میں نہ کرائے جانے کی تجویز دے دی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان صدر کی طرف سے انتخابات کو موخر کرنے کی تجویز سے لازمی طور پر امریکی حکام تشویش میں مبتلا ہوں گے اور وہ ناقدین بھی جن کا کہنا ہے کہ حامد کرزئی اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں۔
افغان صدر ملک کے آئین کے تحت تیسری مدت کے لیے صدارتی انتخابات میں شرکت نہیں کر سکتے۔ آئندہ صدارتی انتخابات کے لئے حامد کرزئی نے کھل کر کسی امیدوار کی حمایت کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن قوی امکان یہی ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی قیوم کرزئی کی حمایت کریں گے جنھیں ان انتخابات میں مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں صدر کرزئی نے صدارتی انتخابات سے پہلے امریکہ کے ساتھ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے حوالے سے ایک طویل المدتی معاہدے کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
صدر کرزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کی تاریخ میں ردوبدل کیا جا سکتا ہے کیونکہ انھیں عوام کی طرف سے بڑی تعداد میں اس بارے میں درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ انتخابات کی تاریخوں میں تبدیلی کرنے کی تجویز افغان حکام کی طرف سے یہ بات سامنے آنے کے بعد پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ اپریل کے دوران ملک کے کئی حصوں میں سرد موسم اور برفباری کی وجہ سے سڑکیں بھی مسدود ہو جاتی ہیں اور پولنگ سٹیشنوں تک پہنچنا ممکن نہیں رہتا۔
گو کہ انتخابی قوانین میں الیکشن کی تاریخ میں ردوبدل کرنے کی گنجائش نہیں ہے لیکن حامد کرزئی کی طرف سے الیکشن کمیشن میں نامزد کردہ ایک رکن نے کہا ہے کہ اس خدشے کے پیش نظر کہ ملک کے کئی حصوں میں لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکیں گے انتخابات ملتوی کیے جا سکتے ہیں۔